51
کینیڈا کا سرخ اور سفید پرچم، جس کے درمیان ایک سرخ میپل لیف (Maple Leaf) ہے، دنیا کے سب سے زیادہ پہچانے جانے والے قومی پرچموں میں سے ایک ہے۔
یہ پرچم صرف ایک علامت نہیں بلکہ کینیڈا کی قومی شناخت، اتحاد اور تنوع کی تصویر ہے۔ لیکن یہ پرچم اچانک وجود میں نہیں آیا بلکہ اس کے پیچھے ایک طویل سیاسی اور سماجی جدوجہد کی کہانی موجود ہے۔
پرچم اپنانے کی تاریخ
کینیڈا نے باضابطہ طور پر اپنا موجودہ قومی پرچم 15 فروری 1965 کو اپنایا۔ یہی وجہ ہے کہ ہر سال 15 فروری کو "National Flag of Canada Day” منایا جاتا ہے۔اس دن کینیڈا کے دارالحکومت اوٹاوا میں پہلی مرتبہ نیا پرچم سرکاری طور پر لہرایا گیا۔ وزیراعظم لیسٹر بی۔ پیئرسن (Lester B. Pearson) اور گورنر جنرل جارج وانئیر (Georges Vanier) اس تاریخی موقع پر موجود تھے
پرچم سے پہلے کیا تھا؟
1965 تک کینیڈا کے پاس اپنا مخصوص قومی پرچم نہیں تھا۔ زیادہ تر سرکاری مقامات پر "Union Jack” یعنی برطانیہ کا پرچم استعمال ہوتا تھا۔ کبھی کبھار "Red Ensign” نامی پرچم بھی لہرایا جاتا تھا، جس میں برطانوی نشان اور کینیڈین علامات شامل تھیں۔
لیکن دوسری جنگِ عظیم کے بعد اور خصوصاً کینیڈا کے ایک آزاد ریاست کے طور پر کردار بڑھنے کے ساتھ عوام میں یہ مطالبہ زور پکڑنے لگا کہ ملک کے پاس ایک ایسا پرچم ہونا چاہیے جو صرف اور صرف کینیڈا کی نمائندگی کرے، نہ کہ برطانیہ یا کسی اور طاقت کی۔
پرچم پر بحث
1960 کی دہائی میں وزیراعظم لیسٹر بی۔ پیئرسن نے اس مطالبے کو سنجیدگی سے لیا۔ انہوں نے کہا کہ کینیڈا کو ایک ایسا پرچم چاہیے جو اتحاد، امن اور آزادی کی علامت ہو۔لیکن یہ مسئلہ آسان نہیں تھا۔ برطانوی ورثے کے حامی چاہتے تھے کہ یونین جیک یا پرانے ریڈ اینسن میں تبدیلی نہ کی جائے۔ دوسری طرف فرانسیسی نژاد کینیڈین، خصوصاً کیوبیک کے لوگ، ایک نئے اور الگ پرچم پر زور دے رہے تھے۔
پارلیمنٹ میں اس معاملے پر مہینوں بحث ہوئی۔ آخرکار ایک خصوصی کمیٹی تشکیل دی گئی جس نے ہزاروں ڈیزائنز کا جائزہ لیا۔ ان ڈیزائنز میں بعض میں بیور (beaver)، بعض میں مختلف ستارے، اور کچھ میں صنوبر کے درخت شامل تھے۔ لیکن سب سے زیادہ مقبول ڈیزائن وہ تھا جس میں سرخ میپل لیف کو مرکزی حیثیت دی گئی۔
میپل لیف کیوں؟
میپل درخت کینیڈا کی سرزمین کا ایک نمایاں درخت ہے۔ 18ویں صدی سے ہی میپل کی پتی کینیڈا کی ثقافت اور علامت کے طور پر استعمال ہوتی رہی۔* پہلی بار 1860 میں پرنس آف ویلز کی آمد پر میپل لیف کو کینیڈا کی علامت کے طور پر استعمال کیا گیا۔* پہلی اور دوسری جنگِ عظیم کے دوران فوجی بیجز اور وردیوں پر میپل لیف نمایاں ہوتا تھا۔ عوام میں بھی یہ پتی اتحاد اور شناخت کی علامت کے طور پر مقبول تھی۔اس لیے فیصلہ کیا گیا کہ نئے قومی پرچم کا مرکز ایک سرخ میپل لیف ہو۔
ڈیزائن کے رنگ اور ان کا مطلب
پرچم دو رنگوں پر مشتمل ہے ان میں سے سفید رنگ امن، غیر جانب داری اور خلوص کی علامت ہے۔ سفید پس منظر اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ کینیڈا ایک پرامن ملک ہے جو جنگوں کے بجائے بات چیت اور سفارتکاری کو ترجیح دیتا ہے۔
سرخ رنگ بہادری، قربانی اور طاقت کی علامت سمجھا جاتا ہے۔ یہ رنگ پہلی اور دوسری جنگِ عظیم میں کینیڈین فوجیوں کی قربانیوں کو یاد دلاتا ہے۔ ساتھ ہی یہ توانائی اور قومی جوش و جذبے کو ظاہر کرتا ہے۔
3. میپل لیف (11 نوکیلی پتی)
پتی کے 11 نوک ہیں، جو کسی صوبے یا علاقے کو ظاہر نہیں کرتے بلکہ یہ محض ایک متوازن اور واضح ڈیزائن کے لیے رکھے گئے ہیں۔
* میپل لیف کینیڈا کے تمام صوبوں اور کمیونٹیز کو جوڑنے والی علامت ہے۔
سرکاری ڈیزائن کا انتخاب
آخرکار ایک ڈیزائن منتخب کیا گیا جسے ڈاکٹر جارج ایف۔ جی۔ سٹینلے (George F. G. Stanley) اور جان میتھیسن (John Matheson) نے تیار کیا تھا۔یہ ڈیزائن سادہ لیکن انتہائی پرکشش تھا: دو سرخ پٹیاں اور درمیان میں سفید حصہ، جس کے وسط میں ایک سرخ میپل لیف تھا۔یہ ڈیزائن 28 جنوری 1965 کو پارلیمنٹ میں منظور ہوا اور 15 فروری 1965 کو باضابطہ طور پر قومی پرچم قرار دیا گیا۔
عوامی ردِ عمل
ابتدا میں اس پرچم کے بارے میں رائے منقسم تھی۔ کچھ لوگوں نے خوشی کا اظہار کیا کہ اب کینیڈا کے پاس اپنی الگ شناخت ہے۔ لیکن برطانوی ورثے کے حامیوں کو یہ تبدیلی پسند نہیں آئی۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ یہ پرچم عوامی دلوں میں گھر کر گیا اور آج اسے کینیڈا کی سب سے بڑی پہچان سمجھا جاتا ہے۔
پرچم کی عالمی پہچان
کینیڈین پرچم کو دنیا بھر میں عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔بیرونِ ملک سفر کرنے والے کینیڈین اکثر اپنے بیگز پر میپل لیف کا نشان لگاتے ہیں، تاکہ وہ اپنی شناخت ظاہر کر سکیں۔ اقوام متحدہ اور دیگر عالمی فورمز پر یہ پرچم امن اور تعاون کی علامت کے طور پر پہچانا جاتا ہے۔کھیلوں کے میدانوں میں کینیڈین کھلاڑی اس پرچم کو فخر کے ساتھ لہراتے ہیں۔
آج کا قومی پرچم
آج کینیڈا کا پرچم صرف ایک قومی علامت نہیں بلکہ ایک فخر اور شناخت ہے۔ یہ پرچم دنیا کو بتاتا ہے کہ کینیڈا ایک پرامن، تنوع کو اپنانے والا اور آزادی کو ترجیح دینے والا ملک ہے۔15 فروری کو پورے ملک میں تقریبات ہوتی ہیں، اسکولوں میں بچے پرچم لہراتے ہیں اور قومی اتحاد کی تجدید کی جاتی ہے۔
کینیڈا کا قومی پرچم اپنانے کی کہانی اس بات کی گواہی دیتی ہے کہ ایک ملک اپنی شناخت کے لیے کتنی محنت کرتا ہے۔یونین جیک اور ریڈ اینسن سے لے کر میپل لیف تک کا سفر آسان نہیں تھا، لیکن آج یہ پرچم دنیا کے خوبصورت اور پرکشش ترین پرچموں میں شمار ہوتا ہے۔سرخ اور سفید رنگ کے امتزاج اور درمیان میں میپل لیف کے ساتھ یہ پرچم اس بات کی علامت ہے کہ کینیڈا امن، قربانی اور اتحاد کا ملک ہے۔