میاں بیوی کے تعلقا ت کیوں خراب ہوتے ہیں ؟جانیے عام بیماریاں

اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز )میاں بیوی زندگی کے دو پہیے ہیں دونوں ٹھیک طرح سے چلیں گے تو زندگی کی گاڑی منزل مقصود تک پہنچ سکتی ہے لیکن اگر ان میں سے ایک بھی خراب ہو جائے تو زندگی کی گاڑی کا سفر انتہائی مشکل ہو جاتا ہے

عموما دمشاہدے میں آتا ہے کہ شادی کے ابتدائی دنوں میں تو سب اچھا چل رہا ہوتا ہے تاہم کچھ عرصہ بعد اچانک میاں بیوی کے تعلقات خراب ہونےلگتے ہیں ، اس کی کیا وجہ سے اس حوالے سے ماہرین نے تحقیق کی و ہ کیا عام سی بیماریاں ہیں جو میاں بیوی کے تعلقات کو متاثر کرتی ہیں
یہ بھی پڑھیں

میاں بیوی کی عمر میں کتنا فرق شادی کو کامیاب بنا سکتا ہے ؟ سائنسی تحقیق

تنائو
تناؤ بہت سی بیماریوں کے خطرے کو بڑھاتا ہے ۔لیکن یہ شادی شدہ جوڑوں کے تعلقات کو بھی متاثر کر سکتا ہے۔یہ دعویٰ ایک نئی

تحقیق میں سامنے آیا ہے۔ سوشل سائیکولوجیکل اینڈ پرسنالٹی سائنس جریدے میں شائع ہونے والی ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ

ناؤ کا شکار افراد اپنے شریک حیات کے رویے کے مثبت پہلوؤں کے بجائے منفی پہلوؤں پر زیادہ توجہ دیتے ہیں

۔اس سے قبل سائنسدان اس بات پر زیادہ توجہ مرکوز کرتے تھے کہ تناؤ کس طرح ذاتی رویوں پر اثر انداز ہوتا ہے لیکن اس تحقیق کے

نتائج بتاتے ہیں کہ تناؤ جوڑوں کے تعلقات کو خراب کرنے کا باعث بھی بن سکتا ہے۔

 

شریک حیات کے صرف منفی رویے نوٹ کرنا
درحقیقت تناؤ کا شکار لوگ اپنے شریک حیات کی منفی چیزوں جیسے وعدے توڑنا، غصے کا اظہار، بے صبری اور تنقید سے زیادہ متاثر

ہوتے ہیں۔ یونیورسٹی آف ٹیکساس، امریکا کے اس تحقیق میں شامل ماہرین کا کہنا تھا کہ ہم نے دریافت کیا کہ جو لوگ گھر سے باہر

زیادہ تناؤ کا سامنا کرتے ہیں وہ اپنے شریک حیات کے لاپرواہ رویوں کا باریک بینی سے جائزہ لیتے ہیں۔

اس تحقیق میں 79 ایسے جوڑوں کو شامل کیا گیا جن کی طویل عرصے سے شادی نہیں ہوئی تھی۔ ان جوڑوں کو 10 دن تک روزانہ

سروے کرنے کو کہا گیا جس میں انہوں نے اپنے اور اپنے شریک حیات کے رویوں کی اطلاع دی۔تحقیق کے آغاز سے قبل جوڑوں کی

جانب سے سوالنامے بھی مکمل کیے گئے جس میں تناؤ بھری زندگی کے واقعات کی تفصیلات حاصل کی گئیں۔تحقیق کاروں کا کہنا

ہے کہ نوبیاہتا جوڑوں کی شمولیت نے تحقیق کے نتائج کی اہمیت کو مزید بڑھا دیا، کیونکہ شادی کے بعد کچھ عرصے تک لوگ ایک

دوسرے کے مثبت رویوں پر زیادہ توجہ دیتے ہیں اور منفی رویوں کو نظر انداز کرتے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ گزشتہ چند سال زیادہ تر لوگوں کے لیے مشکل رہے ہیں اور کورونا وبا کی وجہ سے تناؤ بڑھ گیا ہے جس سے

شادی شدہ افراد کی زندگیاں متاثر ہو سکتی ہیں۔محققین نے دریافت کیا کہ طویل تناؤ والی زندگی نے لوگوں کو اپنے شریک حیات کے

منفی رویوں پر زیادہ توجہ دینے اور مثبت رویوں کو نظر انداز کرنے پر مجبور کیا۔

کیا تنائو کی آگاہی سے رویے درست کرنا ممکن ہے ؟

ماہرین کا کہنا ہے کہ  یہ ممکن ہے کہ تناؤ کے اثرات سے آگاہ ہونے کے بعد جوڑوں کے لیے اپنے رویے کو درست کرنا ممکن ہو اور ان

کے تعلقات پر اتنا اثر نہ پڑے، تاہم اس بات کی تصدیق کے لیے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ مستقبل میں طویل عرصے

سے شادی شدہ جوڑوں کو تحقیق میں شامل کیا جائے گا۔ محققین کے مطابق نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ تناؤ زندگی کے اس اہم ترین

رشتے پر منفی اثر ڈال سکتا ہے۔

بار بار لڑائی جھکڑا

میاں بیوی لڑائی

میاں بیوی کے درمیان بار بار لڑائی جھگڑا صحت کے لیے تو نقصان دہ ہے لیکن ایک دوسرے کے مسائل پر بات کرنے سے گریز کرنا یا

ٹھنڈے دل کا ہونا بھی نقصان دہ ہے۔ یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی ہے۔اوہائیو اسٹیٹ یونیورسٹی

کی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ میاں بیوی کے درمیان بار بار تکرار، ایک دوسرے کے مسائل پر بات کرنے سے گریز اور سرد مہری سے

تعلقات خراب ہوتے ہیں جب کہ مدافعتی نظام کی کارکردگی پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ اس طرح کا

رشتہ دائمی سوزش کا باعث بن سکتا ہے۔ ان محققین نے 2005 کی ایک تحقیق میں یہ بھی دریافت کیا تھا کہ شادی شدہ جوڑوں

میں معمولی تکرار کے دوران پیدا ہونے والا تناؤ جسم کے زخموں کو بھرنے کی صلاحیت کو سست کر دیتا ہے۔

ایک دوسرے سے بات چیت سے گریز کرنا

تحقیقی سے پتا چلا جب جوڑے منفی انداز میں بات چیت کرتے ہیں یا ایک دوسرے سے بات کرنے سے گریز کرتے ہیں تو میاں بیوی

دونوں جذباتی مسائل کا شکار ہوتے ہیں۔ جب کہ قوت مدافعت متاثر ہوتی ہے۔ محققین نے کہا کہ اگرچہ شادی کے بارے میں خیال کیا

جاتا ہے کہ صحت پر مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں، لیکن یہ خود بخود نہیں ہوتا۔ درحقیقت، ایک کشیدگی کا رشتہ صحت پر منفی اثرات مرتب کر سکتا ہے۔

اس تحقیق میں 42 جوڑے شامل تھے جن کی شادی کو اوسطاً 12 سال ہو چکے تھے۔ان افراد کے خون کے نمونے مطالعہ کے آغاز

میں ورم کی علامات کی جانچ کے لیے حاصل کیے گئے تھے، اور ہر فرد کی کہنی میں ایک آلہ سے ایک چھوٹا سا زخم بنایا گیا تھا۔

مطالعہ کے دوران، مدافعتی نظام کے کام کا اندازہ لگانے کے لیے زخم کے بھرنے کے عمل کی نگرانی کی گئی۔

رابطے کی کمی
جوڑوں کے درمیان رابطے کی کمی مدافعتی افعال کو خراب کر سکتی ہے، جب کہ مسلسل منفی جذبات صحت کو متاثر کرتے ہیں اور

زخم کی سست رفتاری کو متاثر کرتے ہیں۔ تحقیق سے پتا چلا ہے کہ جو جوڑے ایک دوسرے کے ساتھ بہتر بات چیت کرتے ہیں ان کی

صحت کے بہتر نتائج ہوتے ہیں۔ محققین کا کہنا تھا کہ جوڑوں کے درمیان رابطے کی مہارت کو بہتر بنانے سے تعلقات مضبوط ہونے کے

ساتھ ساتھ صحت بھی بہتر ہو سکتی ہے۔

 

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو  800 سے 1,200 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنا مختصر  تعارف کے ساتھ URDUWORLDCANADA@GMAIL.COM پر ای میل کردیجیے۔

امیگریشن سے متعلق سوالات کے لیے ہم سے رابطہ کریں۔

کینیڈا کا امیگریشن ویزا، ورک پرمٹ، وزیٹر ویزا، بزنس، امیگریشن، سٹوڈنٹ ویزا، صوبائی نامزدگی  .پروگرام،  زوجیت ویزا  وغیرہ

نوٹ:
ہم امیگریشن کنسلٹنٹ نہیں ہیں اور نہ ہی ایجنٹ، ہم آپ کو RCIC امیگریشن کنسلٹنٹس اور امیگریشن وکلاء کی طرف سے فراہم کردہ معلومات فراہم کریں گے۔

ہمیں Urduworldcanada@gmail.com پر میل بھیجیں۔

    اردو ورلڈ، کینیڈا میں بسنے والی اردو کمیونٹی کو ناصرف اپنی مادری زبان میں قومی و بین الاقوامی خبریں پہنچاتی ہے​ بلکہ امیگرینٹس کو اردو زبان میں مفیدمعلومات فراہم کرتی اور اردوکمیونٹی کی سرگرمیوں سے باخبر رکھتی ہے-​

     

    تمام مواد کے جملہ حقوق © 2025 اردو ورلڈ کینیڈا

    اردو ورلڈ، کینیڈا میں اشتہارات کے لئے اس نمبر پر 923455060897+ رابطہ کریں یا ای میل کریں urduworldcanada@gmail.com