اردو ورلڈ کینیڈ ا( ویب نیوز)70 لاکھ افراد بے روزگار ہوچکےآل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن نے گورنر اسٹیٹ بینک کو خط لکھا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ملک کا ٹیکسٹائل سیکٹر ڈیفالٹ کے دہانے پر ہے جب کہ 70 لاکھ افراد بے روزگار ہوچکے ہیں۔
اپٹما کی جانب سے گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد کو بھیجے گئے خط میں تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ٹیکسٹائل انڈسٹری کو تین بڑے مسائل کا سامنا ہے۔ مقامی ٹیکسٹائل انڈسٹری 50 فیصد سے بھی کم پیداواری صلاحیت پر کام کر رہی ہے، جس نے ٹیکسٹائل سیکٹر کو ڈیفالٹ کے قریب دھکیل دیا ہے اور 70 لاکھ افراد بے روزگار ہو گئے ہیں۔
خط میں کہا گیا کہ اگر موجودہ حالات میں ٹیکسٹائل سیکٹر کو بند کیا گیا تو بڑے پیمانے پر بے روزگاری ہو گی۔ ٹیکسٹائل سیکٹر کی بندش سے ایک کروڑ سے زائد لوگ بے روزگار ہو جائیں گے۔ ٹیکسٹائل سیکٹر کی بندش سے 10 ارب ڈالر کی سالانہ برآمدات کا بھی نقصان ہوگا۔
اپٹاما نے بتایا کہ سیلاب اور بارشوں کی وجہ سے کپاس کی مقامی پیداوار 50 لاکھ گانٹھوں سے کم ہو گئی ہے۔ ملک میں 2 ارب ڈالر کے برابر کپاس کی پیداوار کم رہی۔ پاکستان کو کپاس کی 10 لاکھ گانٹھیں درآمد کرنا ہوں گی۔ بنک ملک میں درآمدی روئی کے لیے ایل سی نہیں کھول رہے ہیں کیونکہ ٹیکسٹائل ملوں میں کاٹن کا ذخیرہ ختم ہو رہا ہے۔
ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ کپاس کی عدم دستیابی کے باعث مقامی ٹیکسٹائل انڈسٹری مکمل طور پر بند ہو جائے گی۔ اپٹما نے گورنر اسٹیٹ بینک سے درخواست کی کہ وہ فوری طور پر روئی کی درآمدی ایل سی جاری کریں