عرب میڈیا کے مطابق ایران کی عدالت نے رویا حشمتی نامی خاتون کو عوامی مقام پر اخلاقی حدود کی خلاف ورزی کرنے پر سزا سنادی۔عدالت نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ زیر بحث خاتون نے عوامی مقامات پر شرعی قوانین اور ایرانی ثقافت کے مطابق ڈریس کوڈ کی پابندی نہیں کی۔دوسری جانب نارویجن ہیومن رائٹس آرگنائزیشن کا کہنا ہے کہ کرد خاتون رویا ہیماشتی ایک سرگرم کارکن ہیں اور اسے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر اپنی ایک تصویر شیئر کرنے پر گرفتار کیا گیا جس میں اس نے اسکارف نہیں پہنا ہوا تھا۔نارویجن این جی او کے مطابق ایرانی عدالت نے رویا ہماشتی کو ایک سال قید کی سزا بھی سنائی تھی تاہم یہ سزا معطل کردی گئی تھی جب کہ ان پر 3 سال کے لیے ایران چھوڑنے پر بھی پابندی ہے۔
1979 سے ایران میں خمینی انقلاب کے بعد سے تمام خواتین کو اپنی گردن اور سر کو اسکارف سے ڈھانپ کر گھر سے باہر نکلنا پڑا۔یاد رہے کہ حجاب قانون کے تحت کرد خاتون کو کوڑوں کی سزا ایک ایسے وقت میں دی گئی ہے جب مہسا امینی نامی کرد لڑکی کی اخلاقی پولیس کی حراست میں حجاب نہ پہننے کی وجہ سے ہلاکت کے بعد ملک میں مظاہرے تاحال جاری ہیں۔مہسہ امینی کی موت کے بعد پورے ایران میں پرتشدد مظاہرے پھوٹ پڑے جو تقریباً ایک سال تک پوری قوت سے جاری رہے، جس کے دوران 5000 سے زائد شہری مارے گئے۔ان مظاہروں میں خواتین نے اپنے بال کٹوائے اور احتجاج میں حجاب پر پابندی کی کھلے عام خلاف ورزی کی، جس کے نتیجے میں پولیس کے کریک ڈاؤن میں سینکڑوں افراد کو گرفتار کیا گیا۔