جنوبی افریقہ نے پاکستان کا 271 رنز کا ہدف 9 وکٹوں کے نقصان پر حاصل کر لیا، ایڈن مارکرم 91 رنز بنا کر نمایاں رہے۔جنوبی افریقہ کے ہاتھوں شکست کے بعد پاکستان کا سیمی فائنل میں پہنچنا بہت مشکل ہوگیا، گرین شرٹس اب تک 6 میچز کھیل چکے ہیں اور 4 میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔پاکستان کے 3 میچز باقی ہیں، قومی ٹیم کو گرین شرٹس کے سیمی فائنل میں پہنچنے کے لیے اپنے بقیہ میچز جیتنے کے لیے دوسری ٹیموں پر انحصار کرنا ہوگا۔ چنئی کے چدمبرم اسٹیڈیم میں کھیلے گئے میچ میں پاکستان کے کپتان بابر اعظم نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا۔
پاکستان کی پوری ٹیم 46.4 اوورز میں 270 رنز پر ڈھیر ہوگئی، بابر اعظم 50 اور سعود شکیل 52 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے۔ٹاس کے بعد گفتگو میں بابر اعظم نے کہا کہ جنوبی افریقہ کے خلاف ہم نے پلیئنگ الیون میں دو تبدیلیاں کی ہیں، حسن علی اور اسامہ میر پلیئنگ الیون کا حصہ نہیں ہیں، دونوں کھلاڑیوں کی جگہ وسیم جونیئر اور محمد نواز شامل ہیں۔ پلیئنگ الیون میں شامل کردیا گیا ہے
پاکستان کی جانب سے عبداللہ شفیق اور امام الحق نے اننگز کا آغاز کیا لیکن ایک بار پھر پاکستانی اوپننگ جوڑی ٹیم کو اچھا آغاز نہ دے سکی۔عبداللہ شفیق صرف 9 رنز بنا کر مارکو جانسن کی گیند پر پویلین لوٹ گئے، اس کے بعد امام الحق بھی 18 گیندوں پر 12 رنز بنا کر جانسن کا شکار بن گئے۔
پاکستان کے تیسرے آؤٹ ہونے والے کھلاڑی محمد رضوان تھے جو 31 رنز بنا کر کوئٹزی کی گیند پر وکٹوں کے پیچھے کیچ ہو گئے جب کہ افتخار احمد تبریز شمسی کو چھکا لگانے کی کوشش میں باؤنڈری پر کیچ دے بیٹھے، انہوں نے 21 رنز بنائے۔کپتان بابر اعظم نے نصف سنچری اسکور کی لیکن وہ بھی 50 رنز بنانے کے بعد تبریز شمسی کی گیند پر وکٹوں کے پیچھے کیچ ہو گئے۔
141 پر 5 وکٹیں گرنے کے بعد شاداب خان اور نوجوان بلے باز سعود شکیل نے ذمہ دارانہ بیٹنگ کرتے ہوئے شاندار شراکت قائم کی، دونوں نے ٹیم کے اسکور کو 225 رنز تک پہنچایا تو شاداب 36 گیندوں پر 43 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے۔اس دوران سعود شکیل نے شاندار نصف سنچری اسکور کی تاہم وہ بھی 52 گیندوں پر 7 چوکوں کی مدد سے 52 رنز بنانے کے بعد پویلین لوٹ گئے، اس کے علاوہ محمد نواز 24، شاہین آفریدی 2 اور محمد وسیم 7 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے۔جنوبی افریقہ کی جانب سے تبریز شمسی نے شاندار باؤلنگ کرتے ہوئے 4 وکٹیں حاصل کیں جبکہ مارکو جانسن نے 3 اور کوٹزی نے 2 وکٹیں حاصل کیں۔