آج کے دن 76 سال قبل بھارتی سیکورٹی فورسز جموں و کشمیر کی سرزمین پر قبضہ کرنے اور کشمیریوں کو محکوم بنانے کے لیے سری نگر میں اتری تھیں۔ اس کے بعد سے بھارتی حکومت نے اپنے غیر انسانی کریک ڈاؤن، فوجی محاصرے اور کشمیریوں کے بنیادی انسانی حقوق اور بنیادی آزادیوں سے محرومی کو مزید تیز کر رکھا ہے۔
جموں و کشمیر میں بھارتی مظالم کی مثال نہیں ملتی۔ ماورائے عدالت قتل، عصمت دری، تشدد، من مانی گرفتاریاں، پیلٹ گن کا اندھا دھند استعمال اور اجتماعی سزاؤں کو ریاستی پالیسی کے آلہ کار کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔ یہ خلاف ورزیاں بار ہا سامنے آ چکی ہیں۔
یہ خبر بھی پڑھیں
کشمیر پر بھارتی قبضے کے خلاف کشمیری آج یوم سیاہ منا رہے ہیں
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے ایک بار پھر اس بات کی تصدیق کی ہے کہ جموں و کشمیر پر اقوام متحدہ کا موقف اقوام متحدہ کے چارٹر اور سلامتی کونسل کی قراردادوں پر مبنی ہے۔ اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کے دفتر نے دو الگ الگ رپورٹس میں بھارت کی بلا روک ٹوک خلاف ورزیوں کو وسیع پیمانے پر دستاویزی شکل دی ہے اور ایک آزاد کمیشن آف انکوائری کی سفارش کی ہے۔ انسانی حقوق کی کئی تنظیموں اور بین الاقوامی میڈیا نے بھی بھارت کی خلاف ورزیوں کو دستاویزی شکل دی ہے۔
لہٰذا عالمی برادری پر لازم ہے کہ وہ اپنا کردار ادا کرے اور بھارت پر دباؤ ڈالے کہ وہ فوری طور پر ماورائے عدالت قتل بند کرے، فوجی محاصرہ ختم کرے، 5 اگست 2019 کے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات کو واپس لےاور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی تعمیل کرے ۔
میں بھارتی مظالم کو بے نقاب کرنے پر آپ سب کی حوصلہ افزائی کرتا ہوں ہم آج معصوم کشمیریوں کی آواز بنیں اور ایک مضبوط بین الاقوامی ردعمل کا اظہار کریں اس موقع پر انہوں نے حاضرین مجلس کاشکریہ ادا کرتا ۔