اردوورلڈ کینیڈا( ویب نیوز)کراچی اور لاہور کے چیمبرز نے ایف بی آر کو دیے گئے نئے اختیارات کے خلاف 19 جولائی کو ملک گیر ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔ اس سلسلے میں تاجر برادری میں دو گروپوں میں واضح تقسیم بھی سامنے آئی ہے۔
حکومت اور کراچی چیمبر کے درمیان تحریری ضمانت نہ ملنے تک مذاکرات منجمد ہیں۔ حکومت نے تاجروں کو تحریری یقین دہانی دینے سے گریز کیا ہے۔کراچی کے جوڑیا بازار، فروٹ و سبزی منڈی، صرافہ بازار، لائٹ ہاؤس، اور الیکٹرانک مارکیٹیں مکمل طور پر بند رہیں گی۔
کراچی چیمبر نے ہڑتال جاری رکھنے کا اعلان کیا، مگر فیڈریشن چیمبر نے مذاکرات کے بعد ہڑتال کو مؤخر کرنے کا مطالبہ کیا، جس سے تاجر جماعت میں تنائو بڑھا ۔
فیڈریشن کے صدر عاطف اکرام شیخ نے کہا تھا کہ بات چیت کامیاب ہوئی ہے، لہٰذا وہ ملک گیر ہڑتال کا حصہ نہیں ہوں گے ۔
لاہور میں انجمن تاجران اور دیگر کاروباری تنظیموں نے ہڑتال کا اعلان کیا، جس کے تحت مرکزی غلہ منڈی، اکبری منڈی، بادامی باغ آٹو پارٹس، لوہا مارکیٹ، شاہ عالم مارکیٹ، لوہاری مارکیٹ، برانڈرتھ روڈ وغیرہ بند رہیں گے ۔
پاکستان اسٹیل ٹریڈرز ایسوسی ایشن، پیپر مارکیٹ گنپت روڈ اور ٹیکسٹائل ٹریڈرز ایسوسی ایشن (مال روڈ) کی کال پر بھی ہڑتال جاری رہے گی ۔
تاہم، ریٹیل مارکیٹس اور بڑے برانڈ آؤٹ لیٹس کھلے رہنے کا امکان ہے اور زیادہ ہول سیل مارکیٹیں بند رہیں گی ۔
کراچی چیمبر نے لوازمات پوری نہ ہونے کی صورت میں ہڑتال بڑھانے یا پرامن توسیع کا اعلان کیا ہے ۔
دوسری طرف فیڈریشن اور حکومت کے درمیان مذاکرات جاری ہیں، جس میں گزمینی کمیٹی تشکیل دینے اور تحریری یقین دہانی پر غور کیا جا رہا ہے ۔
سرحد اور دیگر صوبائی چیمبرز نے بھی ہڑتال کی حمایت یا پھر مؤخر کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جس سے صورتحال مزید پیچیدہ ہوئی ہے ۔