54
اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) برطانوی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ وہ غیر ملکی طلبہ کے خلاف سخت کریک ڈاؤن شروع کر رہی ہے جو اپنی ویزا مدت ختم ہونے کے باوجود ملک میں قیام کرتے ہیں۔
اس سے قبل حکومت نے پناہ گزینوں کے حوالے سے بھی سخت پالیسیاں متعارف کرائی تھیں اور اب بین الاقوامی طلبہ اس نشانے پر ہیں۔برطانیہ کے ہوم آفس کی جانب سے ہزاروں غیر ملکی طلبہ کو ای میلز اور ٹیکسٹ پیغامات کے ذریعے متنبہ کیا گیا ہے کہ اگر وہ ویزا ختم ہونے کے بعد مزید قیام کرتے ہیں تو انہیں ملک بدر کر دیا جائے گا۔ حکام کے مطابق حالیہ برسوں میں یہ رجحان بڑھ گیا ہے کہ طلبہ ویزا ختم ہونے پر ملک چھوڑنے کے بجائے پناہ کی درخواست جمع کرا دیتے ہیں۔
اعداد و شمار کے مطابق صرف گزشتہ ایک سال میں 14 ہزار 800 ایسی پناہ کی درخواستیں سامنے آئیں جو ان افراد کی طرف سے دی گئیں جو اسٹڈی ویزہ پر برطانیہ آئے تھے۔ ان درخواست گزاروں میں سب سے زیادہ تعداد پاکستانی طلبہ کی تھی جو 5 ہزار 700 درخواستوں کے ساتھ پہلے نمبر پر رہے۔ اس فہرست میں بھارت، بنگلہ دیش اور نائیجیریا کے طلبہ بھی شامل ہیں۔
برطانوی وزیرداخلہ یویٹ کوپر نے کہا کہ کچھ طلبہ ایسے بھی تھے جنہوں نے پناہ کی درخواست اس وقت دی جب ان کے اپنے ملک کی صورتحال میں کوئی بڑی تبدیلی بھی نہیں آئی تھی۔ ان کے مطابق اس رویے سے برطانیہ کے پناہ گزینوں کے نظام پر بوجھ بڑھ رہا ہے، اسی لیے سخت اقدامات ناگزیر ہو گئے ہیں۔یاد رہے کہ برطانیہ نے حال ہی میں پناہ گزینوں کے لیے "فیملی ری یونین” یعنی خاندان کو بلانے کی نئی درخواستوں کو بھی عارضی طور پر معطل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس کے بعد اب اسٹڈی ویزا رکھنے والے طلبہ کے خلاف بھی نئی پالیسی لاگو کر دی گئی ہے، جس سے خاص طور پر پاکستانی طلبہ متاثر ہو سکتے