69
اردو ورلڈ کینیڈا (ویب نیوز) افغانستان میں بگرام ایئر بیس پر امریکی فوجیوں کی دوبارہ تعیناتی کے حوالے سے امریکا اور افغان حکام کے درمیان مذاکرات جاری ہیں۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اوول آفس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امریکا کو بگرام ایئر بیس نہیں چھوڑنا چاہیے تھا اور اب ان کی حکومت اس اسٹریٹجک بیس کو واپس لینے کی کوشش کر رہی ہے۔صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ بگرام ایئر بیس کی اہمیت اس بات سے واضح ہوتی ہے کہ یہ مقام صرف ایک گھنٹے کے فاصلے پر ہے جہاں چین اپنے جوہری ہتھیار تیار کرتا ہے۔ ان کے مطابق امریکا کو نہ صرف افغانستان میں اپنی موجودگی برقرار رکھنی چاہیے بلکہ چین کے بڑھتے ہوئے اثرورسوخ کو روکنے کے لیے اس بیس کو فعال کرنا ناگزیر ہے۔دوسری جانب افغان حکام کا کہنا ہے کہ افغان عوام نے کبھی بھی اپنی سرزمین پر غیر ملکی فوجیوں کی موجودگی کو قبول نہیں کیا اور بگرام ایئر بیس کی واپسی سے افغان خودمختاری کے سوالات اٹھیں گے۔
امریکی اخبار کی رپورٹ کے مطابق فی الحال اس بیس پر محدود تعداد میں فوجیوں کی تعیناتی پر غور کیا جا رہا ہے اور اس حوالے سے جاری مذاکرات کی قیادت امریکی نمائندہ خصوصی ایڈم بوہلر کر رہے ہیں۔یاد رہے کہ 2021 میں افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلا کے موقع پر امریکا نے 20 سال بعد بگرام ایئر بیس افغان حکام کے حوالے کر دیا تھا۔ تاہم صدر ٹرمپ نے انخلاء کے دوران پیچھے چھوڑے گئے اسلحے اور بگرام ایئر بیس کو دوبارہ حاصل کرنے کا اعلان کر دیا ہے، جس کے نتیجے میں اب امریکا اور افغانستان کے درمیان باضابطہ مذاکرات شروع ہو چکے ہیں۔سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق امریکا کا یہ اقدام نہ صرف افغانستان میں ایک نئی کشمکش کو جنم دے گا بلکہ چین اور امریکا کے درمیان پہلے سے موجود کشیدگی کو بھی مزید ہوا دے گا۔