دنیا کے مختلف ممالک بجلی بچانے کے لیے کیا کر رہے ہیں؟

 

مثال کے طور پر بجلی بچانے کے لیے وزارت پاور ڈویژن نے سمری تیار کی ہے جس کے تحت ملک بھر کے کمرشل فیڈرز شام 7 بجے سے رات 10 بجے تک بند رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ کمرشل فیڈرز پر دن کے اوقات میں لوڈ شیڈنگ نہیں ہو گی۔ ۔

ایسا صرف پاکستان میں نہیں ہو رہا، درحقیقت دنیا کے مختلف ممالک کو اس وقت اپنی توانائی کی ضروریات پوری کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔

اس مقصد کے لیے طرح طرح کے اقدامات کیے جا رہے ہیں یا عوام کو بجلی کم استعمال کرنے کو کہا جا رہا ہے۔

آسٹریلیا
آسٹریلیا دنیا کا کوئلہ برآمد کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے لیکن اس کے 80 لاکھ شہریوں سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ بلیک آؤٹ سے بچنے کے لیے دن میں دو گھنٹے بجلی استعمال نہ کریں۔

آسٹریلیا کی ریاست نیو ساؤتھ ویلز میں وزیر توانائی کرس بوون نے ریاست کے شہریوں پر زور دیا کہ وہ ہر شام 2 گھنٹے بجلی بچائیں۔

انہوں نے کہا، "اگر آپ کے پاس کچھ مصنوعات چلانے کا انتخاب ہے، تو انہیں شام 6 سے 8 بجے تک نہ چلائیں۔”

ان کا کہنا تھا کہ نیو ساؤتھ ویلز کا پاور گرڈ شام کے وقت شدید دباؤ کا شکار ہے لیکن عوام کی مدد سے بلیک آؤٹ کو روکنا ممکن ہے۔

سنگاپور
سنگاپور کی انرجی مارکیٹ اتھارٹی (EMA) نے توانائی کے بحران سے بچنے کے لیے مختلف اقدامات کیے ہیں۔

ای ایم اے کے مطابق اگرچہ ہم صارفین کو بجلی کی مہنگی قیمت سے نہیں بچا سکتے لیکن عالمی بحران کے پیش نظر یہ ضروری ہے کہ ہماری بجلی کی فراہمی متاثر نہ ہو۔

سنگاپور کی 95% بجلی قدرتی گیس کی درآمد سے پیدا کی جاتی ہے، لیکن یوکرین میں جنگ اور ممالک کی جانب سے ایندھن کے ذخائر کو ذخیرہ کرنے سے سپلائی متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔

اس مقصد کے لیے، EMA نے مختلف اقدامات کیے ہیں، جن میں شہریوں پر زور دینا شامل ہے کہ وہ اپنی بجلی کی کھپت کو کم کریں اور توانائی بچانے والی مصنوعات کے استعمال کو یقینی بنائیں۔

 

 

 

 

 

جاپان
جون کے اوائل میں جاپان نے شہریوں اور کمپنیوں پر زور دیا کہ وہ زیادہ سے زیادہ بجلی کی بچت کریں تاکہ گرمیوں میں توانائی کے بحران کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

جاپانی حکومت نے شہریوں سے اپیل کی تھی کہ اگر توانائی کی بچت نہ کی گئی تو صرف ٹوکیو میں ہی 20 لاکھ سے 30 لاکھ گھرانے رات 8 بجے کے بعد چند گھنٹوں کے لیے بجلی سے محروم رہ سکتے ہیں۔

حکومت کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں شہریوں پر زور دیا گیا ہے کہ وہ اپنے گھروں میں صرف ایک ٹی وی دیکھیں اور اس دوران دیگر کمروں میں ایئر کنڈیشنر استعمال نہ کریں، تاکہ بجلی کی بچت ہو سکے۔

سپین
مئی میں روس کے تیل اور گیس پر انحصار کم کرنے کے لیے توانائی کی بچت کے مختلف اقدامات کیے گئے۔

اس مقصد کے لیے سرکاری ملازمین کو ہدایت کی گئی تھی کہ وہ ایئر کنڈیشنر استعمال نہ کریں بلکہ جہاں تک ممکن ہو گھر سے کام کریں۔

اگر دفتر میں ایئر کنڈیشنر چلایا جائے تو درجہ حرارت 27 ڈگری سے کم نہیں ہونا چاہیے۔

اٹلی
اٹلی نے بھی اپریل میں روسی گیس پر انحصار کم کرنے کے لیے سرکاری دفاتر اور عمارتوں میں ایئر کنڈیشنر کے استعمال پر پابندی لگانے کا فیصلہ کیا تھا۔

 

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو  800 سے 1,200 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنا مختصر  تعارف کے ساتھ URDUWORLDCANADA@GMAIL.COM پر ای میل کردیجیے۔

امیگریشن سے متعلق سوالات کے لیے ہم سے رابطہ کریں۔

کینیڈا کا امیگریشن ویزا، ورک پرمٹ، وزیٹر ویزا، بزنس، امیگریشن، سٹوڈنٹ ویزا، صوبائی نامزدگی  .پروگرام،  زوجیت ویزا  وغیرہ

نوٹ:
ہم امیگریشن کنسلٹنٹ نہیں ہیں اور نہ ہی ایجنٹ، ہم آپ کو RCIC امیگریشن کنسلٹنٹس اور امیگریشن وکلاء کی طرف سے فراہم کردہ معلومات فراہم کریں گے۔

ہمیں Urduworldcanada@gmail.com پر میل بھیجیں۔

     

    اردو ورلڈ، کینیڈا میں بسنے والی اردو کمیونٹی کو ناصرف اپنی مادری زبان میں قومی و بین الاقوامی خبریں پہنچاتی ہے​ بلکہ امیگرینٹس کو اردو زبان میں مفیدمعلومات فراہم کرتی اور اردوکمیونٹی کی سرگرمیوں سے باخبر رکھتی ہے-​

     

    اردو ورلڈ، کینیڈا میں اشتہارات کے لئے اس نمبر پر 923455060897+ رابطہ کریں یا ای میل کریں urduworldcanada@gmail.com

    تمام مواد کے جملہ حقوق © 2024 اردو ورلڈ کینیڈا