95
اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) پاکستان نے جولائی 2025 کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی صدارت سنبھال لی ہے۔
اسلام آباد نے عالمی سطح پر امن کے فروغ، تنازعات کے پرامن حل اور علاقائی شراکت داری کو اپنی ترجیحات میں سرفہرست قرار دیا ہے۔اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب اور سلامتی کونسل کے موجودہ صدر، سفیر عاصم افتخار احمد نے نیویارک میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ پاکستان کا سلامتی کونسل میں آٹھواں دور ہے اور ہم یہ ذمہ داری گہرے عزم اور ذمہ داری کے جذبے کے ساتھ نبھائیں گے ۔انہوں نے کہا کہ جولائی کے دوران کونسل کے کام میں بنیادی توجہ اقوام متحدہ کے منشور، سفارتی ذرائع کے استعمال، ریاستی خودمختاری کے احترام اور کثیرالجہتی تعاون پر مرکوز رہے گی۔
سفیر عاصم نے بتایا کہ اس ماہ کے دوران پاکستان دو اہم سطحی اجلاسوں کی میزبانی کرے گا۔ ان میں پہلا اجلاس 22 جولائی کو منعقد ہوگا، جس کا موضوع ہوگا:’’بین الاقوامی امن و سلامتی کے فروغ میں کثیرالجہتی تعاون اور پرامن حل‘‘ یہ اجلاس نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار کی صدارت میں ہوگا، جس میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کی بریفنگ بھی متوقع ہے۔دوسرا نمایاں اجلاس 24 جولائی کو ہوگا، جس کا مقصد اقوام متحدہ اور اسلامی تعاون تنظیم (OIC) کے درمیان تعاون کو اجاگر کرنا ہے۔ یہ اجلاس OIC کی سفارتی و انسانی خدمات پر روشنی ڈالے گا اور مشرق وسطیٰ، شمالی افریقہ اور دیگر خطوں میں امن کی کوششوں کو تقویت دینے پر زور دے گا۔
سفیر پاکستان نے واضح کیا کہ سلامتی کونسل کی سہ ماہی اوپن ڈبیٹ کا انعقاد بھی پاکستان کی صدارت میں ہوگا، جس میں مشرق وسطیٰ کی صورتحال اور مسئلہ فلسطین پر وزارتی سطح پر گفتگو کی جائے گی۔ یہ اجلاس غزہ میں جاری انسانی بحران کو اجاگر کرے گا اور فوری جنگ بندی و مستقل حل کی ضرورت پر زور دے گا۔انہوں نے ایک صحافی کے سوال کے جواب میں جموں و کشمیر کے مسئلے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ جنوبی ایشیا میں دیرپا امن کے لیے اس تنازع کا حل ناگزیر ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ صرف پاکستان کا مسئلہ نہیں بلکہ سلامتی کونسل، خصوصاً اس کے مستقل ارکان کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنی منظور کردہ قراردادوں پر عمل درآمد کو یقینی بنائیں۔
پاکستان کی صدارت میں سلامتی کونسل کولمبیا، ہیٹی، قبرص، سوڈان، لیبیا، شام، یمن اور لبنان سے متعلق معاملات پر بھی غور کرے گی۔ سفیر عاصم نے کہا کہ اگر خطے کی صورت حال کا تقاضا ہوا تو ہنگامی اجلاس بھی طلب کیے جا سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان صدارت کے دوران شفاف، جامع اور شراکتی انداز اختیار کرے گا۔ اقوام متحدہ کے رکن ممالک اور میڈیا کے ساتھ مسلسل رابطہ رکھا جائے گا اور بریفنگز و مشاورتی اجلاس باقاعدگی سے منعقد کیے جائیں گے۔سلامتی کونسل کے تحت کام کرنے والے ذیلی اداروں، جیسے طالبان پابندی کمیٹی اور دیگر ورکنگ گروپس میں بھی پاکستان شفافیت، ربط اور احتساب کے اصولوں کو فروغ دینے کی کوشش کرے گا۔سفیر عاصم افتخار احمد نے پریس بریفنگ کے اختتام پر کہا کہ پاکستان کی کوشش ہوگی کہ کونسل کے کام کو مؤثر، نتیجہ خیز اور عالمی امن کی ضروریات سے ہم آہنگ بنایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ہم صدارت کو ایک موقع سمجھتے ہیں کہ اقوام متحدہ کے پلیٹ فارم سے دنیا میں مثبت اور مؤثر سفارت کاری کی مثال قائم کی جائے۔