اردو ورلڈ نیوز کینیڈا ( ویب نیوز )لاہور میں احتساب عدالت نے وزیراعظم شہباز شریف اور وزیراعلی پنجاب حمزہ شہباز کے خلاف رمضان شوگر ملز کیس کی سماعت کی، جس میں وزیراعظم عدالت میں پیش ہوئے۔ اس موقع پر حمزہ شہباز نے بجٹ اجلاس کے باعث مصروفیت کے باعث حاضری سے استثنی کی درخواست بھی دائر کی۔
سماعت کے دوران وزیر اعظم شہباز شریف نے عدالت میں گواہی دی کہ چنیوٹ میں نالہ مقامی رکن صوبائی اسمبلی کی درخواست پر بنایا گیا، جس کے لیے صوبائی کابینہ سے بھی منظوری مانگی گئی۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعلی پنجاب کی حیثیت سے میں نے ہمیشہ عوام کی فلاح و بہبود کو ترجیح دی ہے۔ گنے کی قیمت کے تعین میں شوگر ملوں کے بجائے کسان کے مفادات کو مدنظر رکھا گیا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ جب بھی عدالت نے طلب کیا میں نے اپنی پیشی کو یقینی بنایا کیونکہ یہ میرا فرض اور ذمہ داری ہے۔ اب میرے کندھوں پر بہت بڑی ذمہ داری ہے اور میں نے اپنی قومی ذمہ داریوں کو نبھانے کے لیے حاضری سے استثنی کی درخواست دی ہے۔
عدالت میں بیان دیتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ کچھ حقائق عدالت کے سامنے رکھنا چاہتے ہیں۔ میں نے کبھی بھی غیرضروری حاضری سے معذرت نہیں کی ہے۔ مجھے آئی ایم ایف کے وفد، بین الاقوامی وفد سے بھی ملنا ہے۔ تاہم اگر عدالت نے حاضری سے استثنی کی میری درخواست مسترد کردی تو میں دوبارہ پیش ہوں گا۔
وزیراعظم نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ میں آپ کے حکم کے تابع ہوں، میں بیرون ملک تھا پھر کورونا کے دنوں میں آخری پرواز سے وطن واپس آیا۔ اسی سال مجھے دوبارہ گرفتار کیا گیا۔ مجھ پر 5000 روپے کا پلہ تعمیر کرنے کا الزام ہے۔ پورے پنجاب میں بنایا گیا۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے معزز جج صاحبان کو ترقیاتی کاموں سے متعلق کتابچہ دیتے ہوئے کہا کہ میرے ترقیاتی کاموں کے حقائق آپ کے سامنے ہیں۔ 15 یا 18 کروڑ کی کرپشن نہیں چلے گی۔ اس موقع پر نیب پراسیکیوٹر نے سینئر جج سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ان کے پاس یہ کتابچہ نہیں ہے، جس پر شہباز شریف نے کہا کہ اسے لے کر پڑھیں۔
شہباز شریف نے کہا کہ 2014-15 میں ایک صوبے نے گنے کی قیمتیں کم کیں، مجھے قیمتیں کم کرنے کا کہا گیا لیکن میں نے گنے کی قیمتیں کم نہیں کیں۔ میں نے گنے کے ایتھنول پر ٹیکس لگایا، اپنے بیٹے کی شوگر مل، جہاں میں نے ایتھنول پر ٹیکس لگایا۔