9
اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) واشنگٹن میں بنگلادیشی طلبہ تحریک کے رہنما عثمان ہادی کے قتل کے خلاف سکھ کمیونٹی نے بھارتی سفارتخانے کے باہر شدید احتجاج کیا۔
مظاہرین نے واقعے کو ایک منظم سازش قرار دیتے ہوئے اس میں بھارتی خفیہ ایجنسی “را” کے ملوث ہونے کا الزام عائد کیا اور عالمی برادری سے واقعے کی غیر جانبدار تحقیقات کا مطالبہ کیا۔ احتجاج میں شریک افراد نے پلے کارڈز اور بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر “انصاف دو”، “سیاسی قتل بند کرو” اور “اقلیتوں کا تحفظ یقینی بناؤ” جیسے نعرے درج تھے۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ عثمان ہادی ایک متحرک طلبہ رہنما تھے اور انہوں نے قتل سے چند روز قبل خالصتان کی حمایت کا اعلان کیا تھا، جس کے بعد انہیں نشانہ بنایا گیا۔ مظاہرین نے الزام لگایا کہ بھارت بیرونِ ملک بھی مخالف آوازوں کو خاموش کرانے کی کوشش کر رہا ہے۔
احتجاج سے خطاب کرتے ہوئے سکھ رہنما ڈاکٹر بخشش سنگھ نے کہا کہ عثمان ہادی کا قتل صرف ایک فرد کا قتل نہیں بلکہ یہ اظہارِ رائے کی آزادی پر حملہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارتی خفیہ ایجنسیاں مسلسل بیرونِ ملک سیاسی کارکنوں اور اقلیتوں کو نشانہ بنا رہی ہیں، جس پر عالمی اداروں کو فوری نوٹس لینا چاہیے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ اس واقعے کی شفاف اور بین الاقوامی سطح پر تحقیقات کرائی جائیں تاکہ اصل حقائق سامنے آ سکیں۔
مظاہرین نے بنگلادیشی حکومت سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ اپنے ملک میں اقلیتوں کے تحفظ کو یقینی بنائے اور عثمان ہادی کے قتل میں ملوث عناصر کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔ مظاہرے کے دوران شرکا نے پُرامن انداز میں احتجاج کیا اور عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ جنوبی ایشیا میں بڑھتی ہوئی سیاسی انتہا پسندی اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا سنجیدگی سے نوٹس لے۔واضح رہے کہ عثمان ہادی بنگلادیش میں طلبہ حقوق کے لیے سرگرم تھے اور ان کا قتل خطے میں سیاسی کشیدگی کو مزید بڑھانے کا سبب بن گیا ہے، جس پر انسانی حقوق کی تنظیمیں بھی تشویش کا اظہار کر رہی ہیں۔