18
اردورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی یو ایس اوپن ٹینس چیمپئن شپ کے فائنل میں آمد نے ایونٹ کے ماحول کو غیر معمولی طور پر بدل دیا۔
صدر کی موجودگی کے باعث جہاں کچھ افراد نے خوش آمدید کہا، وہیں کئی تماشائیوں کی جانب سے ناپسندیدگی اور مخالفت کے اشارے بھی دیکھنے میں آئے۔ سکیورٹی وجوہات کے باعث میچ کا آغاز مقررہ وقت سے تقریباً تیس منٹ تاخیر سے ہوا۔
اسٹیڈیم کا منظر
نیو یارک کے فلشنگ میڈوز میں قائم آرثر ایش اسٹیڈیم دنیا کا سب سے بڑا ٹینس اسٹیڈیم ہے۔ فائنل میچ کے آغاز سے پہلے ہی سکیورٹی اداروں کی غیر معمولی سرگرمیوں نے شائقین کی توجہ اپنی جانب مبذول کر لی۔ صدر ٹرمپ جب باکس سیٹ سے باہر نکل کر ہجوم کی طرف ہاتھ ہلا رہے تھے تو اسٹیڈیم میں کہیں خوشی کے نعروں اور کہیں مخالفت کی آوازوں کی ملی جلی گونج سنائی دی۔
ٹیلی ویژن نشریات میں صدر کے ہاتھ ہلانے کے مناظر تو دکھائے گئے مگر براڈکاسٹرز نے ہجوم کا اصل شور سنانے سے گریز کیا۔ امریکی ٹینس ایسوسی ایشن (USTA) نے قبل ازیں براڈکاسٹ پارٹنرز سے درخواست کی تھی کہ "کورٹ سے باہر کسی بھی خلل” کو نشر کرنے سے اجتناب برتا جائے تاکہ میچ پر توجہ مرکوز رہے۔
ٹورنامنٹ آرگنائزرز نے ایک بیان میں کہا کہ”سکیورٹی کے اضافی اقدامات اور شائقین کو اپنی نشستوں تک پہنچنے کے لیے مزید وقت دینے کے پیش نظر آج کے فائنل کا آغاز 2:30 بجے دوپہر (مقامی وقت) پر کیا جا رہا ہے۔” اسٹیڈیم کے داخلی راستوں پر خفیہ سروس اور دیگر وفاقی ایجنسیوں نے بیگ چیک کیے اور میٹل ڈیٹیکٹرز نصب کیے، جس سے شائقین کو نسبتاً زیادہ انتظار کرنا پڑا۔
صدر ٹرمپ اور کھیلوں کے ایونٹس
ڈونلڈ ٹرمپ کھیلوں سے گہری دلچسپی رکھتے ہیں۔ اپنی صدارت کے دوران وہ متعدد بڑے ایونٹس میں شرکت کر چکے ہیں، جن میں سپر باؤل اور یو ایف سی فائٹس شامل ہیں۔ ٹرمپ کے ویک اینڈ عام طور پر واشنگٹن ڈی سی کے نواحی گالف کورسز یا نیو جرسی و فلوریڈا کے اپنے ذاتی ریزورٹس پر گزرتے ہیں۔
اس سال فروری میں صدر ٹرمپ نے ایک ایگزیکٹو آرڈر جاری کیا جس میں خواتین کے کھیلوں میں ٹرانس جینڈر کھلاڑیوں کی شمولیت پر پابندی کی کوشش کی گئی۔ مؤیدین کا کہنا تھا کہ اس اقدام سے "مساوی مواقع” بحال ہوں گے جبکہ ناقدین نے اسے اقلیتی حقوق پر قدغن قرار دیا۔موسم گرما میں انہوں نے واشنگٹن کمانڈرز فٹبال ٹیم پر دباؤ ڈالا کہ وہ اپنے سابق متنازع نام "ریڈ اسکنز” پر واپس آئے، جسے مقامی امریکی قبائل کے لیے توہین آمیز سمجھا جاتا ہے۔
عوامی ردِعمل
صدر ٹرمپ کی یو ایس اوپن آمد کے حوالے سے شائقین کی رائے منقسم نظر آئی۔
ڈیو (نیو یارک کا بینکر)
"مجھے ان کی موجودگی سے کوئی خوشی نہیں۔ میں ان کا مداح نہیں۔ وہ مجرم قرار دیے جا چکے ہیں۔”
کیرن اسٹارک (ریٹائرڈ ٹینس شائقہ، مشی گن)
"وہ جہاں چاہیں جا سکتے ہیں۔ اگر وہ میچ دیکھنا چاہتے ہیں تو یہ ان کا حق ہے۔”یہ آراء ظاہر کرتی ہیں کہ صدر کی موجودگی نے شائقین کو یکساں طور پر متاثر نہیں کیا۔
سیاسی پس منظر
ریاست نیویارک روایتی طور پر ڈیموکریٹک پارٹی کا گڑھ سمجھی جاتی ہے، اسی لیے ٹرمپ جیسے ریپبلکن صدر کے لیے یہاں کا ماحول ہمیشہ یکساں سازگار نہیں رہا۔ رائٹرز اور اِپْسوس کے تازہ سروے کے مطابق جولائی اور اگست میں صدر کی منظوری کی شرح (Approval Rating) محض 40 فیصد رہی، جو ان کی صدارت کی نچلی ترین سطح ہے۔
میچ کا اختتام اور مستقبل کے اشارے
صدر کی آمد کے بعد جب بالآخر کارلوس الکاراز (اسپین) اور یانک سنر (اٹلی) کے درمیان مردوں کے سنگلز فائنل کا آغاز ہوا تو اسٹیڈیم میں زیادہ تر نشستیں بھر چکی تھیں۔ اگرچہ صدر نے میچ کے دوران کسی بیان سے گریز کیا، مگر ان کی موجودگی نے پورے ایونٹ کو غیر معمولی توجہ کا مرکز بنا دیا۔
یہ واقعہ ایک بار پھر ظاہر کرتا ہے کہ امریکی سیاست کے بڑے کردار جب کھیلوں کے میدانوں میں قدم رکھتے ہیں تو ردِعمل صرف تالیوں اور خوشیوں تک محدود نہیں رہتا بلکہ عوامی رائے کا فرق کھل کر سامنے آتا ہے۔