16
اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے واضح اعلان کیا ہے کہ وہ اس وقت تک ہتھیار نہیں ڈالے گی جب تک ایک آزاد اور خودمختار فلسطینی ریاست قائم نہیں ہو جاتی۔
حماس کے سینئر رہنما محمد نزال نے ایک انٹرویو میں کہا کہ اسرائیل کی یہ شرط کہ حماس ریاست قائم ہونے سے پہلے غیر مسلح ہو جائے، کسی بھی صورت میں ناقابلِ قبول ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ "دنیا کی کسی بھی آزادی کی تحریک نے آزادی سے پہلے ہتھیار نہیں ڈالے، چاہے وہ جنوبی افریقہ ہو، افغانستان، ویتنام، الجزائر یا آئرلینڈ۔”
امریکی صدر کے منصوبے پر ردعمل
محمد نزال نے کہا کہ حماس امریکی صدر کے پیش کردہ منصوبے پر غور کر رہی ہے اور بہت جلد باضابطہ طور پر اپنا موقف پیش کرے گی تاکہ جنگ کے خاتمے کی راہ نکل سکے۔ تاہم انہوں نے واضح کیا کہ بطور فلسطینی مزاحمتی قوت، حماس کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ فلسطینی عوام کے مفاد میں خود فیصلہ کرے۔
خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے رواں ہفتے غزہ تنازعے کے حل کے لیے ایک 20 نکاتی منصوبہ پیش کیا ہے، جس میں فوری جنگ بندی، قیدیوں اور یرغمالیوں کا تبادلہ، مرحلہ وار اسرائیلی فوج کا انخلا، حماس کا غیر مسلح ہونا اور ایک عبوری حکومت کا قیام شامل ہیں۔
اسرائیلی فوجی انخلا اور مستقل جنگ بندی پر اصرار
ٹرمپ نے منگل کے روز حماس کو تین سے چار دن کی مہلت دی ہے تاکہ وہ اس منصوبے پر اپنی رضامندی ظاہر کرے۔ تاہم اطلاعات کے مطابق حماس پہلے ہی مذاکرات میں یہ موقف اپنا چکی ہے کہ وہ اس وقت تک کسی منصوبے کو قبول نہیں کرے گی جب تک:
1. اسرائیلی فوج غزہ سے مکمل طور پر واپس نہ چلی جائے۔
2. ایک مستقل اور باضابطہ جنگ بندی نہ ہو۔
3. بے گھر فلسطینی خاندانوں کو اپنے گھروں میں واپس جانے کی ضمانت نہ دی جائے۔
حماس کے تازہ ترین اعلان نے یہ واضح کر دیا ہے کہ فلسطینی مزاحمتی تحریک اپنے ہتھیار آزادی اور ریاست کے قیام سے پہلے کسی بھی صورت میں نہیں چھوڑے گی۔ دوسری جانب، امریکی منصوبہ اور اسرائیلی مطالبات اس وقت بڑے سفارتی اور سیاسی اختلافات کو جنم دے رہے ہیں۔