اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز )توہین عدالت کیس میں اپنے وکیل کے ذریعے اسلام آباد ہائی کورٹ (IHC) میں غیر مشروط تحریری معافی نامہ جمع کرایا ہے سابق چیف جج گلگت بلتستان نے ۔یاد رہے کہ یہ کیس ایک حلف نامے کی اشاعت سے متعلق ہے جس میں الزام تھا کہ سابق چیف جسٹس آف پاکستان (سی جے پی) ثاقب نثار نے سابق وزیر اعظم نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کے خلاف کیس پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی۔
رانا شمیم پر IHC نے باقاعدہ طور پر ان الزامات کے لیے فرد جرم عائد کی تھی جو انہوں نے لندن میں ایک دستخط شدہ حلف نامے میں سابق چیف جسٹس کے خلاف لگائے تھے۔
رانا شمیم کے وکیل عبداللطیف نے تحریری معافی نامہ پیش کیا جس میں کہا گیا کہ جی بی کے سابق اعلیٰ جج نے ان سے چائے پر ملاقات کے دوران سابق چیف جسٹس نثار کے خیالات سنے۔
رانا شمیم نے معافی نامہ میں لکھامیں نے لان میں چائے کے اجتماع کے دوران سابق چیف جسٹس سے ‘سینئر جج کے الفاظ بار بار سنے تھے اس وقت ‘میں انتہائی ذہنی دباؤ میں تھا
انہوں نے بتایا کہ وہ انتہائی ذہنی تناؤ کا شکار تھے اور 72 سال کی عمر میں "دل کے سنگین مریض” تھے جب انہوں نے مذکورہ ملاقات کے بعد سے "تقریباً تین سال بعد” اپنا حلف نامہ لکھا تھا۔
انہوں نے کہا کہ انہیں سنگین غلطی پر پچھتاوا ہے” جو انہوں نے نادانستہ طور پر کی اور اس کے لیے غیر مشروط معافی مانگی۔
انہوں نے کہا، "میں اس ادارے کو بدنام کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتا جس کی میں نے اتنی جانفشانی سے اور انتہائی پیشہ ورانہ مہارت کے ساتھ خدمت کی ہے۔اسلام آباد ہائیکورٹ نے رانا شمیم کو گواہوں کی فہرست جمع کرانے کی آخری تاریخ دے دی۔
ہائی کورٹ نے کہا کہ اگر شمیم 12 ستمبر تک گواہوں کی فہرست جمع نہ کرائیں تو سمجھا جائے گا کہ ان کا بیان حلفی درست نہیں ہے۔
استغاثہ نے چار گواہوں کی فہرست جمع کرائی ہے جس میں پاکستان کے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار شامل نہیں ہیں۔
سماعت کے دوران چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ عدالت صرف تنقید کی بنیاد پر ججز پر ہتک عزت کے قوانین کا اطلاق نہیں کرتی، شفاف ٹرائل کو یقینی بنائے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر وہ حلف نامہ درست ہے تو اسے درست ثابت کرنا رانا شمیم کا کام ہے۔چیف جسٹس من اللہ نے ریمارکس دیے کہ جو سچ ہے وہ عدالت کو ملے گا، شمیم کے درست ہونے پر عدالت کوئی کارروائی نہیں کرے گی۔