اردو ورلڈ کینیڈا (ویب نیوز)طالبان نے تحریک کے بانی ملا عمر کی آخری آرام گاہ کا انکشاف کیا جن کی موت اور تدفین کو برسوں سے خفیہ رکھا گیا تھا۔
2001 میں امریکی حملے میں طالبان کے اقتدار سے ہٹائے جانے کے بعد ملاعمر کی صحت اور اس کے ٹھکانے کے بارے میں افواہیں پھیلی تھیں، اور انہوں نے صرف اپریل 2015 میں اعتراف کیا تھا کہ ان کی موت دو سال قبل ہوئی تھی۔
طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے خبر ایجنسی بتایا کہ تحریک کے سینئر رہنماؤں نے صوبہ زابل کے ضلع سوری میں عمرزو کے قریب ان کی قبر پر ایک تقریب میں شرکت کی۔
طالبان گزشتہ سال اگست میں اقتدار میں واپس آئے تھے
ذبیع مجاہد کاکہنا تھا کہ چونکہ بہت سے دشمن آس پاس تھے اور ملک پر قبضہ کر لیا گیا تھا، اس لیے مقبرے کو نقصان سے بچانے کے لیے اسے خفیہ رکھا گیا تھا
انہوں نے مزید کہا کہ "صرف قریبی خاندان کے افراد ہی اس جگہ سے واقف تھے۔”
حکام کی جانب سے جاری کردہ تصاویر میں طالبان رہنما سفید اینٹوں کے ایک سادہ مقبرے کے ارد گرد جمع ہوتے ہوئے دکھایا گیا ہے، جو بجری سے ڈھکی ہوئی دکھائی دیتی ہے اور ایک سبز دھات کے پنجرے میں بند ہے۔
ذبیع اللہ مجاہد نے کہا کہ اب لوگوں کے لیے قبر کی زیارت کے لیے کوئی مسئلہ نہیں ہے۔”