اردوورلڈ کینیڈا( ویب نیوز)یوکرائنی حکام نے کہا کہ روس نے جنگ کے آغاز کے بعد سے اپنے سب سے بڑے حملوں میں سے ایک حملے میں یوکرین پر 70 سے زیادہ میزائل داغے
اس حملے نے کیف کو ہنگامی بلیک آؤٹ نافذ کرنے پر مجبور کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ تین افراد وسطی کیروف ریح میں ایک اپارٹمنٹ پر حملے میں مارے گئے، جبکہ دوسرا جنوب میں کھیرسون میں فائرنگ کے تبادلے میں مارا گیا۔ مقبوضہ مشرقی یوکرین میں روسی حکام کا کہنا ہے کہ یوکرین کی گولہ باری میں 12 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔
ایک ویڈیو خطاب میں یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے کہا کہ روس کے پاس اب بھی بڑے پیمانے پر حملوں کے لیے کافی میزائل موجود ہیں
انھوں نے مغربی اتحادیوں پر زور دیا کہ وہ کیف کو زیادہ اور بہتر فضائی دفاعی نظام فراہم کریں۔ زیلنسکی نے کہا کہ یوکرین جواب دینے کے لیے کافی مضبوط ہے۔
کیف نے خبردار کیا کہ ماسکو نے 24 فروری کے حملے کے تقریباً ایک سال بعد اگلے سال کے اوائل میں ایک نئے آل آؤٹ حملے کا منصوبہ بنایا ہے۔
یوکرین کے کئی علاقوں کو میزائلوں اور توپ خانے سے تباہ کر دیا گیا ہے۔ تاہم روسی فوج نے اس کے صرف ایک چھوٹے سے حصے پر قبضہ کیا ہے۔
روس نے میدان جنگ میں کئی شکستوں کے بعد اکتوبر کے اوائل سے تقریباً ہر ہفتے یوکرین کے توانائی کے بنیادی ڈھانچے پر میزائلوں کی بارش کی ہے۔ لیکن ہفتے کو ہونے والا حملہ دوسرے بہت سے حملوں سے زیادہ نقصان دہ ہے۔