اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز)افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا ہے کہ وہ پاکستان اور تمام پڑوسی ممالک کے ساتھ ’اچھے تعلقات‘ چاہتے ہیں لیکن اسلام آباد کو ’اشتعال انگیز اور بے بنیاد‘ بیانات دینے سے گریز کرنا چاہیے۔
ذبیح اللہ مجاہد کا یہ ردعمل اس وقت سامنے آیا جب قومی سلامتی کمیٹی نے نام لیے بغیر افغانستان کی طالبان حکومت پر زور دیا کہ کسی بھی ملک کو دہشت گردوں کو پناہ یا سہولت فراہم کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی اور پاکستان اس سلسلے میں اپنے شہریوں کے تحفظ کے تمام حقوق محفوظ رکھتا ہے قومی سلامتی کمیٹی نے زیرو ٹالرنس کے عزم کا اعادہ کیا اور کہا کہ اس سے پوری طاقت سے نمٹا جائے گا۔
اسی طرح وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا تھا کہ افغانستان کی سرزمین پاکستان کے خلاف مسلسل استعمال ہو رہی ہے حالانکہ طالبان نے دوحہ معاہدہ کیا تھا کہ وہ اپنی سرزمین کسی ملک کے خلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے۔
خواجہ آصف کا مزید کہنا تھا کہ دہشت گردوں کو افراتفری پھیلانے سے روکنا افغان عبوری حکومت کی ذمہ داری ہے۔
وزیر دفاع خواجہ آصف نے افغان وزارت دفاع کے اس دعوے کو بھی مسترد کر دیا کہ کالعدم ٹی ٹی پی کا افغانستان میں کوئی وجود نہیں ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ٹی ٹی پی کا پاکستان میں ایک انچ زمین پر بھی کنٹرول نہیں ہے۔ گروپ کے ارکان افغانستان سے پاکستان میں داخل ہو رہے ہیں۔
اس سے قبل وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا تھا کہ اگر افغانستان ٹی ٹی پی کے ٹھکانوں پر کارروائی نہیں کرتا تو بین الاقوامی قانون کے تحت اسے یہ حق حاصل ہے کہ اگر کوئی دہشت گرد گروہ کسی دوسرے علاقے میں اپنے ٹھکانوں سے حملہ کرے تو وہ حملہ کرے۔ اگر آپ ایسا کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں تو اس پر حملہ کیا جا سکتا ہے
طالبان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ایک بیان میں کہا کہ پاکستانی حکام کے حالیہ بیانات انتہائی افسوسناک ہیں۔
ترجمان طالبان حکومت کا کہنا تھا کہ پاکستان کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ حالات پر قابو پانے کے لیے اقدامات کرے، اسے بے اعتمادی کی فضا پیدا کرنے والے بے بنیاد بیانات دینے سے گریز کرنا چاہیے،
ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ ان کی حکومت اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش کر رہی ہے کہ افغانستان کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہ ہو اور کابل اس مقصد کے حصول میں سنجیدہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں
طالبان کی خواتین پر پابندیاں ، اقوام متحدہ کی افغانستان میں امدادی سرگرمیاں معطل
طالبان حکومت کے ترجمان نے کہا کہ امارت اسلامیہ افغانستان میں امن و استحکام کو اہمیت دیتی ہے، اسی طرح ہم پورے خطے میں امن و استحکام چاہتے ہیں اور اس مقصد کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھیں گے۔
دوسری جانب طالبان حکومت کے ترجمان نے کہا کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے رہنما افغانستان میں نہیں بلکہ پاکستان میں رہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم کالعدم ٹی ٹی پی کے رہنماؤں کو پناہ نہیں دیتے لیکن وہ پاکستانی وفود سے مذاکرات کرنے کابل آتے ہیں، وہ پاکستان سے مذاکرات کرنے آتے ہیں۔
اس سے قبل رانا ثناء اللہ نے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ قومی سلامتی کمیٹی کے پہلے دور میں اس بات پر اتفاق ہوا تھا کہ کالعدم ٹی ٹی پی سے بات چیت اچھا آپشن نہیں ہے۔