اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) زیادہ تر لوگ اصلی چہروں اور کمپیوٹر سے تیار کردہ چہروں کے درمیان فرق نہیں بتا سکتے۔ یہ آنے والے سالوں میں ایک بہت بڑا مسئلہ ثابت ہو گا کیونکہ کمپیوٹر سسٹم اب حقیقی نظر آنے والے چہرے بنا رہے ہیں جو دنیا میں کبھی موجود نہیں تھے۔اوپر دی گئی تصویر بھی اس کی ایک مثال ہے کیونکہ یہ اصلی چہرہ نہیں ہے بلکہ اسے مصنوعی (AI) ٹیکنالوجی کی مدد سے بنایا گیا ہے اور دنیا میں ایسا کوئی شخص موجود نہیں ہے۔
جریدے آئی سائنس میں شائع ہونے والی ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ زیادہ تر لوگ مصنوعی اور اصلی چہروں میں فرق کرنے میں ناکام رہتے ہیں۔ تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ ایسے مصنوعی چہرے حقیقی لوگوں کے چہروں سے زیادہ مستند محسوس ہوتے ہیں۔ اس تحقیق میں ایک دلچسپ بات یہ تھی کہ مصنوعی چہرے جو کم پرکشش تھے، لوگوں کو زیادہ حقیقی سمجھا گیا۔
محققین کا کہنا تھا کہ ایسے مصنوعی چہرے حقیقی لگتے ہیں کیونکہ یہ ہماری ذہنی سوچ سے میل کھاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ لوگ ان چہروں پر زیادہ بھروسہ کرتے ہیں جنہیں وہ حقیقی سمجھتے ہیں لیکن جب انہیں حقیقت کا پتہ چل جاتا ہے تو وہ لوگوں پر سے اعتماد کھو دیتے ہیں، چاہے وہ چہرہ اصلی ہو یا نہ ہو۔
تحقیق کے مطابق اس طرح کی ٹیکنالوجی بھی مقبول ہوتی جا رہی ہے کیونکہ لوگ اپنا زیادہ وقت انٹرنیٹ پر گزارتے ہیں جہاں ان چہروں کو مختلف مقاصد کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ محققین کا کہنا تھا کہ اگر ہم خود سے پوچھیں کہ کیا آن لائن تجربات حقیقی ہیں تو اس سے اس مسئلے سے نمٹنے میں مدد مل سکتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ لوگوں کے لیے ڈیجیٹل چہروں کے بارے میں تنقیدی سوچ اپنانا ضروری ہے، جس کے لیے وہ ریورس امیج سرچ کا استعمال کر سکتے ہیں۔ محققین اب الگورتھم کو بہتر بنانے پر کام کریں گے جو مصنوعی چہروں کی شناخت کر سکیں۔ انہوں نے کہا کہ ان الگورتھم کو سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کا حصہ بنانے سے لوگوں کے لیے اصلی اور جعلی چہروں میں فرق کرنا آسان ہو جائے گا۔