اردوورلڈ(ویب نیوز)پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے جمعرات کو اس بات کا اعادہ کیا کہ وہ ملک کی خاطر کسی سے بھی مذاکرات کریں گے۔
عمران خان نے ٹویٹر پر کہا کہ انہیں ملک کی خوشحالی اور مفادات کے حوالے سے پہل کرنے میں کوئی مسئلہ نہیں ہے۔
اپنے حامیوں کے لیے اظہار تشکر کرتے ہوئے عمران خان نے کہا، "میں ان تمام کارکنوں کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں جو لاہور سمیت ملک کے مختلف حصوں سے آئے، حقیقی آزادی کی جدوجہد میں میرے شانہ بشانہ کھڑے رہے۔
حقیقی آزادی کی جدوجہد میں ہمارےساتھ شامل پاکستان کے عوام اور لاہور سمیت پاکستان بھر سے آنے والے اپنے کارکنان کا دل کی گہرائیوں سے شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں۔ میری دعا ہے کہ ہماری اس جدوجہد اور حقیقی آزادی کے سفر کو اللہ رب العزت کامیاب فرمائیں!
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) March 16, 2023
دوسری جانب عمران خان نے یہ کہتے ہوئے کہ وہ قانون کی بالادستی پر یقین رکھتے ہیں، 18 مارچ کو عدالت میں پیش ہونے کا عزم کیا۔
صحافیوں کے ایک وفد سے بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ان کی پارٹی انتخابات کو 90 دن سے زیادہ تاخیر کا شکار نہیں ہونے دے گی بصورت دیگر پی ٹی آئی اس سلسلے میں آئین کے مطابق تحریک چلائے گی
اپنی ممکنہ گرفتاری کے بارے میں بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا، "پولیس، رینجرز مجھے گرفتار کرنے کے لیے دوبارہ میری رہائش گاہ کے قریب آئے ہیں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ گرفتاری کے بعد مجھے تشدد کا نشانہ بنایا جائے گا۔”
سابق وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی کی موجودگی کے بارے میں پوچھے جانے پر، کہاچوہدری پرویز الٰہی کا کورونا وائرس کا ٹیسٹ مثبت آیا ہے”۔
اس سے پہلے آج، پولییس نے عمران خان اور پارٹی کے دیگر لیڈروں کے خلاف زمان پارک میں تشدد پر مقدمہ درج کیا تھا۔
مقدمہ ایس ایچ او ریحان انور کی مدعیت میں ریس کورس تھانے میں دہشت گردی، ریاستی امور میں مداخلت، غیر قانونی اجتماع اور عدالتی سمن وصول کرنے سے انکار سمیت مختلف دفعات کے تحت درج کیا گیا تھا۔
ایف آئی آر میں الزام لگایا گیا ہے کہ پارٹی کارکنوں اور سینکڑوں حامیوں نے سنگین جرائم کا ارتکاب کیا۔ اس میں مزید کہا گیا کہ پی ٹی آئی کے کارکنوں نے عوام کے لیے مسائل پیدا کیے اور ریاستی املاک کو نقصان پہنچایا کیونکہ انہوں نے پیٹرول بم کا استعمال کیا۔ پرتشدد جھڑپوں میں اسلام آباد پولیس کے ڈی آئی جی آپریشنز سمیت 63 پولیس اہلکار زخمی ہوئے۔
پنجاب کے دارالحکومت میں پی ٹی آئی کے مظاہرین اور قانون نافذ کرنے والوں کے درمیان جھڑپوں کے بعد گھنٹوں تک غیر مستحکم صورتحال دیکھی گئی جب دارالحکومت کی پولیس عمران خان کو توشہ خانہ کیس میں گرفتار کرنے پہنچی۔ فوٹیجز میں دکھایا گیا ہے کہ پولیس نے آنسو گیس کی شیلنگ اور واٹر کینن کا استعمال کیا جبکہ مظاہرین نے اپنے رہنما کی گرفتاری کو روکنے کے لیے پتھراؤ اور پیٹرول بموں کا سہارا لیا۔