اردو ورلڈ کینیڈا (ویب نیوز ) عدلیہ پر دبائو ڈالنے کے لئے حکومت نے قانون سازی کی ہے ، عمران خان نے کہا ہے کہ ، قوم سمجھ چکی ہے کہ ان کی تمام چالیں الیکشن سے بھاگنے کی ہیں۔ لوگ آزاد عدلیہ نہیں دیکھنا چاہتے۔
لاہور میں ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ 30 سال سے ملک کو لوٹنے والوں کے مقدمات ختم ہو چکے ہیں۔ ۔
چیئرمین تحریک انصاف نے کہا ہے کہ 25 مئی سے ہم پر تشدد شروع ہوا، ایک خاص آدمی مقرر کیا جس نے ہر قسم کا تشدد کیا، اس نے یہ سب اس لیے کیا تاکہ ہم چوروں کو مان لیں، انسانوں اور جانوروں میں فرق ہوتا ہے، انسانوں کو بھیڑ بکریوں کی طرح نہیں پیٹا جاتا، ہم نے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر ایک پورا ڈوزئیر بنا رکھا ہے۔
قانون کی حکمرانی تک قوم ترقی نہیں کرسکتی ،طاقتوروں نے فیصلہ کیا ہوا عمران کو نہیں آنے دینا ، عمران خان
عمران خان نے کہا ہے کہ برطانوی دور میں بھی سیاسی کارکنوں کے ساتھ ایسا سلوک نہیں کیا گیا، ہم نے پرامن جیل بھرو تحریک شروع کی، جو جماعت الیکشن چاہتی ہے وہ تصادم نہیں چاہتی، الیکشن سے بھاگنے والے انتشار چاہتے ہیں، ایک بدمعاش وزیر داخلہ ہے کسی مہذب معاشرے میں ایسے شخص کو وزیر داخلہ نہیں لگایا جا سکتا، رانا ثناء کا پس منظر قتل کا ہے
ان کا مزید کہنا تھا کہ شریف خاندان والے اوپر سے ڈرامہ باز بن جاتے ہیں، لوگوں کو تصویریں کھنچوانے کے پیسے دیتے ہیں، اندر سے ظالم ہیں، شہباز شریف نے 900 کے قریب لوگوں کو قتل کیا، عابد باکسر کے بیانات سب کے سامنے ہیں۔ سوشل میڈیا کے لڑکے آئے روز اٹھائے جاتے ہیں، ، دنیا کی کونسی جمہوریت میں ایسا ہوتا ہے؟
چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے کہا کہ فرانس میں پنشن کے خلاف لوگ سراپا احتجاج ہیں، فرانسیسی پولیس نے ایک شخص کو بھی گھروں سے نہیں اٹھایا۔ رانا ثنا جیسے ڈفر لوگوں کو کوئی سمجھ نہیں، پاکستان میں اس وقت جنگل کا قانون ہے۔
سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ انہوں نے مجھے جوڈیشل کمپلیکس میں پھنسانے اور مارنے کی پوری کوشش کی۔
عمران خان نے کہا کہ ، میرے خانسامہ سفیر کوغر یب آدمی کو مارتے ہیں اور پوچھتے ہیں کہ عمران کیا کھاتا ہے، جب میں وزیراعظم تھا تو میرے دو بندوں کو پے رول پر لگا دیا۔ شہباز شریف کیس کے چار گواہوں کو دل کا دورہ پڑا، ان حرکتوں سے معاشرے میں نفرت بڑھے گی، بالکل نہ سوچیں کہ لوگ خوفزدہ ہوں گے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ حسان نیازی ایک ضمانت لیتے ہیں اور دوسرے کیس میں پھنس جاتے ہیں
سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ جمہوریت میں تنقید ہوتی ہے آمریت میں نہیں۔ تنقید کا مطلب خود کو بہتر بنانا ہے۔
چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے کہا کہ آپ جس راستے پر چل رہے ہیں وہ ملک کی تباہی ہے، سوشل میڈیا کے نوجوان ملک کا مستقبل ہیں۔ ایسا نہ کریں، ایسا نہ ہو کہ حالات ہاتھ سے نکل جائیں، ظل شاہ کے قتل کے بعد لوگ غصے میں تھے، اپنے کارکنوں کو مشکل وقت میں صبر کا درس دیتا ہوں۔
عمران خان نے کہا کہ ایسا ہی چلتا رہا تو کھیل سب کے ہاتھ سے نکلنے والا ہے پھر کوئی بھی حالات کو قابو میں نہیں کر پائے گا، آٹے کی لائنوں میں اب تک 8 افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں۔