اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز )عمران خان کی درخواست ضمانت خارج کرنے کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق تفصیلی فیصلے میں ہائیکورٹ نے کیس کے شواہد پر سوالات اٹھائے فیصلے میں کہا گیا کہ اس بات کا ایک بھی ثبوت نہیں ہے کہ عارف نقوی کی جانب سے بھیجی گئی رقم جرم کی رقم تھی۔
عدالت نے کہا کہ ایف آئی آر میں لگائے گئے الزامات کا عمران خان یا طارق شفیع سے کوئی تعلق نہیں، عمران خان نے کسی بینک دستاویز پر دستخط نہیں کیے ہیں۔
فیصلے میں کہا گیا کہ ایف آئی آر کے مطابق یا تو عارف نقوی نے جھوٹا بیان حلفی دیا یا بینک حکام نے ٹرانزیکشن کی اطلاع نہیں دی، بینک حکام سے متعلق اختیار اسٹیٹ بینک کا ہے جس کی جانب سے کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ اسٹیٹ بینک نے نہ تو انکوائری کی اور نہ ہی پی ٹی آئی کی جانب سے موصول ہونے والی کسی ٹرانزیکشن کو غیر قانونی قرار دیا، پی ٹی آئی اکا ئونٹ کو نیا پاکستان اکا ئونٹ میں تبدیل کرنے کا الزام ہے جو کہ جرم نہیں ہے۔
تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ اس کیس کے تفتیشی افسر نے اسٹیٹ بینک حکام کا کوئی بیان ریکارڈ نہیں کیا، ایف آئی اے مطمئن نہیں کر سکی کہ ضمانت کیوں منسوخ کی جائے۔
عدالت نے کہا کہ اس کیس میں بینکنگ کورٹ درست تھا، تمام شواہد دستاویزی ہیں، گرفتاری ضروری نہیں، ایف آئی اے کی ضمانت منسوخی کی درخواستیں خارج ہیں۔
یاد رہے کہ یہ فیصلہ جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس طارق محمود جہانگیری پر مشتمل بینچ نے جاری کیا ہے۔