اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز )پنجاب اور خیبرپختونخوا (کے پی) میں انتخابات سے متعلق ازخود نوٹس کیس میں سپریم کورٹ کے جسٹس اطہر من اللہ کا تفصیلی نوٹ جاری کر دیا گیاجسٹس اطہرمن اللہ کا تفصیلی نوٹ 25 صفحات پر مشتمل ہے۔تفصیلی نوٹ میں جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا ہے کہ سیاست دان مناسب فورمز کی بجائے تنازعات کو عدالت میں لے کر جیتتے ہیں یا ہارتے ہیں لیکن عدالت ہمیشہ ہارتی ہے
جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ سپریم کورٹ سمیت تمام ادارے اپنی آئینی ذمہ داریاں پوری کریں۔ سپریم کورٹ نے ماضی سے کوئی سبق نہیں سیکھا۔ ملک سیاسی اور آئینی بحران کے دہانے پر کھڑا ہےہر ذمہ دار ایک قدم پیچھے ہٹے ۔ پیچھے ہٹے اور کچھ خود شناسی کرے
تفصیلی نوٹ میں کہا گیا ہے کہ پنجاب، کے پی کے انتخابات کی تاریخ کا ازخود نوٹس خارج کیا جاتا ہے، درخواستیں خارج کرنے اور ازخود نوٹس کی تین اہم وجوہات ہیں، فل کورٹ بنچ کی جانب سے آرٹیکل 184 III کی درخواست کے بنیادی اصولوں کی پاسداری۔ غیر جانبدار رہنے کے لیے عدالت کو سیاسی جماعتوں کے مفادات کا خیال رکھنا چاہیے، عدالت کو سیاسی درخواست گزار کے رویے اور نیک نیتی کو بھی دیکھنا چاہیے، درخواست گزاروں کے رویے کا تقاضا نہیں کہ 184/3 کا اختیار سماعت کا استعمال کیا جانا چاہئے.
جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ ازخود نوٹس لینے کا مطلب غیر جمہوری اقدار اور حکمت عملی کو فروغ دینا ہوگا، ماضی کے فیصلوں کو مٹایا نہیں جا سکتا لیکن کم از کم عوامی اعتماد بحال کرنے کی کوشش کی جا سکتی ہے، انتخابات کی تاریخ متنازعہ ہے۔ جو کہ بنیادی طور پر سیاسی نوعیت کا تھا، جسٹس یحییٰ آفریدی نے درست کہا کہ عدالت کو ازخود نوٹس کے استعمال میں احتیاط کرنی چاہیے، سپریم کورٹ کو مسلسل تیسری بار سیاسی تنازعات میں گھسیٹا گیا ہے۔
تفصیلی نوٹ میں جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ پنجاب، کے پی کا از خود نوٹس چار تین ووٹوں سے مسترد کر دیا گیا۔ میں جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس جمال مندوخیل کی رائے سے متفق ہوں۔