اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز )جسٹس قاضی فائزہ نے اپنے فیصلے کے خلاف لارجر بینچ کی کارروائی پر اعتراض اٹھایا اور کہا کہ 6 رکنی بینچ کے فیصلے کی کوئی حیثیت نہیں۔
جسٹس قاضی فائزہائزہ نے حافظ قرآن اضافی نمبرز کیس میں تفصیلی نوٹ جاری کیا،تفصیلی نوٹ کے مطابق وفاقی حکومت نے 3 اپریل کو رجسٹرار عشرت علی کو عہدے سے ہٹا دیا تھا
جسٹس فائز نے کہا کہ غیر قانونی سرکلر کے بارے میں چیف جسٹس کو خط بھی لکھا گیا لیکن کوئی جواب نہیں ملا۔ سرکلر کے غیر آئینی ہونے کا احساس ہونے کے بعد ہی 6 رکنی لارجر بنچ تشکیل دیا گیا۔
تفصیلی نوٹ کے مطابق سپریم کورٹ کے حکم کے خلاف کوئی دوسرا بینچ اپیل نہیں سن سکتا، نام نہاد لارجر بینچ کی تشکیل قانونی تھی اور نہ یہ آئینی عدالت نہیں تھی، 6 رکنی لارجر بینچ کا فیصلہ آئینی حیثیت نہیں رکھتا، لارجر بنچ نے عجلت میں سماعت کی اور 8 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کیا۔
اگر معمول کی سماعت ہوتی تو 4 جج سوچتے کہ ان کے سینئر کیا کررہے ہیں، عدلیہ کا کام آئین اور قانون کے مطابق فیصلے کرنا ہے، اختیارات سے تجاوز کیا گیا تو ججز کے حلف کی خلاف ورزی ہوگی۔
تفصیلی نوٹ کے مطابق چھ رکنی بینچ غیر آئینی تھا اس لیے 29 مارچ کے فیصلے کو کالعدم قرار نہیں دیا جا سکتا۔