اردو ورلڈ کینیڈا( ویب نیوز)چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے 15 ججز سے اپیل کرتا ہوں کہ خدا کے لیے متحد ہو جائیں۔ سپریم کورٹ سے کہتا ہوں کہ ذاتی لڑائیاں کچھ دیر کے لیے چھوڑ دیں۔
سابق وزیراعظم عمران خان نے ویڈیو لنک کے ذریعے کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ رات 12 بجے عدالت کھلی تو تکلیف ہوئی۔ میں نے کبھی عدالتوں پر تنقید نہیں کی سوائے اس کے کہ جب رات کو عدالت کھلتی ہو وہ مجھے پہلے کہتے تھے کہ الیکشن چاہتے ہو تو اسمبلیاں تحلیل کر دیں۔ جب ہم نے اسمبلیاں تحلیل کیں تو اب بہانے بنا رہے ہیں۔
عمران خان نے مزید کہا ہے کہ قانونی ماہرین نے کہا کہ اسمبلیاں تحلیل ہونے کے بعد 90 دن میں الیکشن ہوں گے، ، سوشل میڈیا پر آدھے گھنٹے میں جھوٹ پکڑا جاتا ہے، نواز شریف ،شاہد خاقان عباسی کہتے تھے کہ الیکشن میں ایک دن کی تاخیر نہیں ہو سکتی، یہ لوگ کہتے تھے کہ الیکشن نہ ہوئے تو آرٹیکل 6 لگ جائے گا، اب 90 دن ہو گئے ہیں اور الیکشن نہیں ہو رہے۔
انہوں نے کہا کہ اسمبلی میں 12 جماعتیں کہہ رہی ہیں کہ الیکشن نہیں ہوں گے، بدقسمتی سے ہاتھ پاؤں مارنے والے ان کے پیچھے کھڑے ہو گئے، الیکشن سے بھاگنے کے لیے لڑائیاں کر رہے ہیں، چوہدری پرویز الٰہی کے گھر کا دروازہ بکتر بند گاڑی سے توڑا گیا۔ . مہذب معاشرے میں ایسا نہیں ہو سکتا، زمان پارک میں میرے گھر کا دروازہ توڑا گیا اور ملازمین پر تشدد کیا گیا، آج پاکستان میں جنگل کا قانون ہے یہ کیا کر رہے ہیں۔
حکمران ذاتی مفاد کیلئے الیکشن سے بھاگ رہے،سپریم کورٹ کا حکم نہ مانا گیا تو قوم احتجاج کیلئے تیار ہے،عمران خان
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے کہا کہ سپریم کورٹ کے 15 ججز سے کہتا ہوں کہ قوم آپ کی طرف دیکھ رہی ہے، آپ آئین کے ساتھ کھڑے ہیں، 90 دن گزر گئے نگران حکومتیں اب غیر قانونی ہیں، نگران حکومتوں کا کام الیکشن کرانا تھا۔ انہوں نے الیکشن کے حوالے سے ایک بھی کام نہیں کیا، نگران حکومتیں ابھی تک کیوں بیٹھی ہیں، ان کے پیچھے کون ہے؟، سپریم کورٹ سے صرف انصاف کی توقع ہے۔
عمران خان نے کہا ہے کہ چوروں نے جب سے اقتدار میں آیا اداروں کو تباہ کیا، نو لاکھ پاکستانی ملک چھوڑ کر جا چکے ہیں، پرویز الٰہی کے گھر اور چار دیواری کا تقدس پامال کیا گیا۔
سابق وزیراعظم عمران خان نے مزید کہا ہے کہ اگر حکومت 14 مئی تک قومی اسمبلی تحلیل کر کے الیکشن کرواتی ہے تو ہم پورے ملک میں الیکشن کی شرط ماننے کو تیار ہیں، لیکن اسمبلی تحلیل کرنے کے معاملے میں بدنیتی ہے۔ بجٹ پیش کرنا ہے تو آؤ، الیکشن جیت کر عوامی مینڈیٹ سے آ کر بجٹ پیش کریں۔
انہوں نے کہا کہ اگر آپ بجٹ پاس کرنا چاہتے ہیں تو پہلے الیکشن جیتیں اور عوام آپ کو مینڈیٹ دیں تو بجٹ بنائیں۔ جو بجٹ بنانا چاہتا ہے اسے پہلے الیکشن لڑنا ہوگا۔ وہ ججوں کو تقسیم کرنا چاہتے ہیں، اگر ان کی کوشش کامیاب ہوئی اور ملک میں آئین تحلیل ہوا تو جو بھی آئے گا وہ مرضی کا قانون بنائے گا۔