کیسے ممکن ہے کہ منتخب حکومت چھ ماہ اور نگران حکومت چار سال رہے؟سپریم کورٹ 

 

اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز )چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا ہے کہ آئینی طور پر یہ کیسے ممکن ہے کہ منتخب حکومت چھ ماہ اور نگران حکومت چار سال رہے۔

 سپریم کورٹ نے پنجاب میں انتخابات سے متعلق الیکشن کمیشن کی نظرثانی درخواست پر سماعت شروع کردی۔ سماعت چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بینچ کر رہا ہے جس میں جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب اختر شامل ہیں

چیف جسٹس نے کہا کہ تیسرا دن ہے کہ وکلا الیکشن کمیشن کے دلائل سن رہے ہیں، دلائل جامع اور مختصر ہونے چاہئیں، سپریم کورٹ آف انڈیا کے فیصلے پر بہت وقت ضائع ہو گیا

وکیل الیکشن کمیشن سوجیل سواتی نے کہا کہ سپریم کورٹ کے رولز آئینی اختیارات کو کم نہیں کر سکتے۔ اس پر جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ سپریم کورٹ کے رولز عدالتی آئینی اختیارات کو کیسے کم کرتے ہیں؟ اب تک نوٹ کیے گئے پوائنٹس  پرآگے بڑھیں۔ وکیل سوجیل سواتی نے کہا کہ فل کورٹ نے کئی مقدمات میں قرار دیا ہے کہ نظرثانی کا دائرہ محدود نہیں ہے۔

جسٹس منیب نے کہا کہ اگر ہم آپ کی منطق مان لیں تو سپریم کورٹ کے رولز عملا کالعدم ہو چکے ہیں۔ وکیل نے کہا کہ بعض اوقات اجلاس میں پارلیمنٹ کا قانون سازی کا اختیار بھی محدود ہو جاتا ہے۔ توہین عدالت کیس میں لارجر بنچ نے قرار دیا کہ سپریم کورٹ کا اختیار کم نہیں کیا جا سکتا۔ نظرثانی کی درخواست دراصل مرکزی کیس کا تسلسل ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ آپ ہوا میں تیر چلاتے رہیں گے، ہم آسمان کی طرف دیکھتے رہیں گے، کم از کم نشانہ لگائیں، آپ کہنا کیا چاہتے ہیں؟ جسٹس منیب اختر نے کہا کہ آپ نے نظرثانی کا دائرہ مرکزی کیس سے بھی بڑا کر دیا ہے۔

الیکشن کمیشن کے وکیل نے کہا کہ انتخابات کے لیے نگران حکومت کا ہونا ضروری ہے، نگراں حکومت کے تقرر کا طریقہ کار آئین میں موجود ہے، نگراں حکمرانوں کے اہل خانہ الیکشن کمیشن میں شامل نہیں ہو سکتے، یہ پابندی الیکشن کمیشن کے پیش نظر ہے۔ آئین میں انتخابات کی شفافیت۔

جسٹس منیب اختر نے کہا کہ آپ قومی اسمبلی کا انتخاب متاثر ہونے کی بات کر رہے ہیں، ارکان قومی اسمبلی صوبائی انتخابات پر بھی اثر انداز ہو سکتے ہیں، جس آئینی اصول کی بات آپ کرر ہے ہیں اس کے مطابق تو اسمبلی تحلیل ہی نہیں ہونی چاہیے، اگر قومی اسمبلی پہلے تحلیل ہوجائے تو کیا صوبائی اسمبلی کو الیکشن کمیشن تحلیل کرسکتا ہے؟ الیکشن کمیشن کی منطق تسلیم کرلیں تو ملک میں منتخب وفاقی حکومت نہیں ہوگی۔

وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ ایسی صورت حال میں آرٹیکل 224 حل دیتا ہے۔ جسٹس منیب نے کہا کہ آرٹیکل 224 ہر اسمبلی کے لیے ہے صرف وفاق کے لیے نہیں، پنجاب میں 20 ضمنی انتخاب ہوئے جو مکمل شفاف تھے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ وزیر اعلی پنجاب اور اپوزیشن لیڈر کے اتفاق رائے سے عدالت نے حکم دیا تھا، قومی اسمبلی کے انتخاب میں صوبائی حکومت کی مداخلت روکی جاسکتی ہے، الیکشن کمیشن شفاف اور مضبوط ہو تو مداخلت نہیں ہوسکتی، الیکشن کمیشن نے خود حل نہیں نکالا اب عدالت کو یہ اصول وضع کرنا ہو گا، یہ مسئلہ انتظامی طور پر حل ہو سکتا ہے۔

چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو وزارت خزانہ کے بہانے قبول نہیں کرنے چاہئیں، الیکشن کمیشن کو حکومت سے ٹھوس وضاحت لینی چاہیے، کل ارکان اسمبلی کے لیے 20 ارب کی سپلیمنٹری گرانٹس منظور ہوئیں، الیکشن کمیشن کو بھی 21 ارب ہی درکار تھے، ارکان اسمبلی کو فنڈ ملنا اچھی بات ہے، الیکشن کمیشن خود غیر فعال ہے، الیکشن کمیشن کے استعداد کار میں اضافے کی ضرورت ہے، الیکشن کمیشن نے چار لاکھ پچاس ہزار سیکیورٹی اہلکار مانگے جب کہ ساڑھے چار لاکھ تو ٹوٹل آپریشنل فوج ہے، الیکشن کمیشن کو بھی ڈیمانڈ کرتے ہوئے سوچنا چاہیے۔

چیف جسٹس نے پوچھا کہ فوج کی سیکیورٹی کی ضرورت کیا ہے؟ فوج صرف سیکیورٹی کے لیے علامتی طور پر ہوتی ہے، فوجی اہلکار آرام سے کسی کو روکے تو لوگ رک جاتے ہیں، جو پولنگ اسٹیشن حساس یا مشکل ترین ہیں وہاں پولنگ موخر ہوسکتی ہے،  ہوم ورک کرکے آئیں، پتا تو چلے کہ الیکشن کمیشن کی مشکل کیا ہے۔ اس پر الیکشن کمیشن کے وکی سجیل سواتی نے کہا کہ الیکشن کمیشن مکمل بااختیار ہے، کارروائی کرسکتا ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو اختیارات استعمال کرتے ہوئے دیکھا ہی نہیں، فوج نے الیکشن کمیشن کو QRF کی پیشکش کی تھی، میرے خیال سے QRF نفری کافی ہے، آئین کی منشا ہے کہ حکومت منتخب ہی ہونی چاہیے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ بظاہر 8 اکتوبر کی تاریخ صرف قومی اسمبلی کی وجہ سے دی گئی تھی، حکومت جو کہتی ہے الیکشن کمیشن خاموشی سے مان لیتا ہے۔

وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ سرکاری اداروں کی رپورٹ پر شک کرنے کی وجہ نہیں ہے، دہشت گردی کے خطرات کو مدنظر رکھتے ہوئے 8 اکتوبر کی تاریخ دی تھی۔

چیف جسٹس نے کہا کہ کس بنیاد پر کہہ رہے ہیں کہ 8 اکتوبر تک سیکیورٹی حالات ٹھیک ہو جائیں گے، یہ موقف 22 مارچ کو تھا الیکشن کمیشن آج کیا سوچتا ہے انتخابات کب ہوں گے، اس پر وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ ہدایت لے کر آگاہ کر سکتا ہوں، نو مئی واقعات کے بعد حالات کا از سرِ نو جائزہ لینا ہوگا۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ نو مئی کا واقعہ انتخابات کے لیے کیسے مسائل پیدا کر رہا ہے؟ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ نو مئی کے واقعہ کے چکر میں آپ آئین کی منشا کو بھلا رہے ہیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ الیکشن کمیشن ابھی تک واضح نہیں کرسکا انتخابات میں کس حد تک تاخیر برداشت کرسکتا ہے؟ اس پر وکیل نے کہا کہ الیکشن کمیشن زمینی حقائق پر بات کررہا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ  زمینی حقائق اور شفافیت کا تعلق کمیشن کی کپیسٹی سے ہے، ڈسکہ میں پریذائیڈنگ افسران لاپتا ہوگئے تھے۔

وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ لاہور ہائی کورٹ نے اس پر کارروائی روک رکھی ہے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ انکوائری روک رکھی ہے تو اگلی عدالت سے رجوع کرلیں، قانون اپنا رستہ خود بناتا ہے۔

چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ انتخابات کیسے بہتر ہوسکتے ہیں یہ کام صرف پانچویں سال کرنے کا نہیں، انتخابات چودہ اپریل کو ہونے تھے اور اب ایک ماہ دس دن اوپر ہوچکے ہیں، الیکشن کمیشن وفاق سے کیا چاہتا ہے یہ پالیسی کیوں نہیں بنائی؟ عدالت کو نظر آئے کہ انتخابات کیلئے صدر کو درست مشورہ نہیں دیا گیا تو کیسے خاموش رہے، کیا کابینہ نے حکومت سے کوئی ڈیمانڈ کی ہے؟

وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ کابینہ نے ڈیمانڈ دو مرتبہ مسترد کی اور کابینہ کا فیصلہ ریکارڈ پر موجود ہے، کابینہ کے انکار کے بعد الیکشن ملتوی کیے تھے، کابینہ کی ڈیمانڈ پر نفری بھی مزید کم کردی تھی۔

بعدازاں عدالت نے الیکشن کیس کی سماعت  29 مئی تک ملتوی کردی۔

 

 

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو  800 سے 1,200 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنا مختصر  تعارف کے ساتھ URDUWORLDCANADA@GMAIL.COM پر ای میل کردیجیے۔

امیگریشن سے متعلق سوالات کے لیے ہم سے رابطہ کریں۔

کینیڈا کا امیگریشن ویزا، ورک پرمٹ، وزیٹر ویزا، بزنس، امیگریشن، سٹوڈنٹ ویزا، صوبائی نامزدگی  .پروگرام،  زوجیت ویزا  وغیرہ

نوٹ:
ہم امیگریشن کنسلٹنٹ نہیں ہیں اور نہ ہی ایجنٹ، ہم آپ کو RCIC امیگریشن کنسلٹنٹس اور امیگریشن وکلاء کی طرف سے فراہم کردہ معلومات فراہم کریں گے۔

ہمیں Urduworldcanada@gmail.com پر میل بھیجیں۔

    اردو ورلڈ، کینیڈا میں بسنے والی اردو کمیونٹی کو ناصرف اپنی مادری زبان میں قومی و بین الاقوامی خبریں پہنچاتی ہے​ بلکہ امیگرینٹس کو اردو زبان میں مفیدمعلومات فراہم کرتی اور اردوکمیونٹی کی سرگرمیوں سے باخبر رکھتی ہے-​

     

    تمام مواد کے جملہ حقوق © 2025 اردو ورلڈ کینیڈا

    اردو ورلڈ، کینیڈا میں اشتہارات کے لئے اس نمبر پر 923455060897+ رابطہ کریں یا ای میل کریں urduworldcanada@gmail.com