اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز )پاکستان سے یورپ انسانی سمگلنگ کا خون کا کھیل کئی دہائیوں سے جاری ہے، انسانی سمگلر پاکستان سے لوگوں کو یورپ بھیجنے کے لیے 2 مختلف راستے استعمال کرتے ہیں۔
غیر قانونی طور پر یورپ جانے والے پہلے اور قدیم ترین راستے کو ‘ترکی روٹ کہا جاتا ہے جس میں انسانی سمگلر بلوچستان کے تفتان بارڈر سے لوگوں کو ایران اور پھر ایران سے مکو پہاڑی کے راستے ترکی لے جاتے ہیں۔
اس کے بعد لوگوں کو ترکی سے یونان اسمگل کیا جاتا ہے، اس راستے میں سے زیادہ تر زمینی راستوں پر مشتمل ہے۔
شہباز شریف نے یونان کےقریب بحیرہ روم میں کشتی ڈوبنے کے واقعے کی تحقیقات کا حکم د یدیا
یونان سے پہلے سمندر کا ایک چھوٹا سا حصہ ہی عبور کرنا ہے، اس راستے پر یونان نے حال ہی میں سکیورٹی اس قدر بڑھا دی ہے کہ یہاں سے داخل ہونا آسان نہیں ہے۔
یونانی راستے کی بندش سے انسانی سمگلروں نے اپنا کاروبار چلانے کے لیے لیبیا کے راستے اٹلی جانے کا ایک نیا راستہ بنایا ہے جس میں پاکستانیوں کو ہوائی جہاز کے ذریعے پہلے دبئی، مصر اور پھر لیبیا لے جایا جاتا ہے جہاں سے انہیں بن غازی لے جایا جاتا ہے۔
برطانوی میڈیا کے مطابق یونان کے ساحل پر ڈوبنے والی کشتی کے زندہ بچ جانے والے مسافروں نے کوسٹ گارڈز کو بتایا کہ پاکستانی مسافر کشتی کے نیچے جانے پر مجبور ہیں جب کہ دیگر قومیتوں کے افراد کو کشتی کے اوپر جانے پر مجبور کیا گیا ہے۔
مسافروں نے کوسٹ گارڈز کو بتایا کہ کشتی کے اوپری حصے میں موجود مسافروں کے فرار ہونے کا بہتر موقع تھا، کشتی کے نچلے حصے سے پاکستانیوں نے اوپر آنے کی کوشش کی تو ان کے ساتھ بدسلوکی کی گئی، مردوں کی موجودگی سے خواتین اور بچے بظاہر قید تھے۔
حادثہ کب ہوا؟
بدھ 14 جون کو یونان کے ساحلی علاقے میں ایک کشتی ڈوب گئی۔
کشتی پر پاکستان، مصر، شام اور دیگر ممالک کے تقریباً 750 تارکین وطن سوار تھے جب کہ 78 افراد جاں بحق جبکہ 104 کو بچا لیا گیا۔
دوسری جانب وزیراعظم شہباز شریف نے یونان کے قریب بحیرہ روم میں کشتی الٹنے کے واقعے کی تحقیقات کی ہدایت کی ہے۔ واقعے کی تحقیقات کے لیے 4 رکنی اعلیٰ سطحی کمیٹی بھی تشکیل دے دی گئی ہے۔
وزیراعظم نے انسانی سمگلنگ میں ملوث افراد کے خلاف گھیرا تنگ کرنے کا حکم دیا ہے اور اس گھناؤنے جرم میں ملوث ایجنٹوں کے خلاف فوری کریک ڈاؤن اور سزا دینے کی بھی ہدایت کی ہے۔