اردوورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز)بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان سے کہا ہے کہ وہ آئندہ مالی سال کے بجٹ کے فریم ورک پر نظرثانی کرے، اس سے قبل پارلیمنٹ سے بجٹ کی منظوری سے عملے کی سطح پر معاہدہ کیا جائے۔
بجٹ میں تبدیلی کے بغیر آئی ایم ایف کے ساتھ عملے کی سطح کا کوئی معاہدہ نہیں ہو سکتا۔
پاکستان اور آئی ایم ایف بجٹ فریم ورک پر ایک معاہدے کی طرف کام کر رہے ہیں، اور اگر اس فریم ورک پر اتفاق ہو جاتا ہے تو یہ سالانہ بجٹ کی منظوری کی راہ ہموار کر سکتا ہے، جس میں ایف بی آر کے ٹیکس اہداف پر نظر ثانی اور اضافہ بھی شامل ہے۔ اور اس میں خزانے کی لاگت کو کم کرنا بھی شامل ہو سکتا ہے۔
واشنگٹن اور اسلام آباد کے درمیان ہونے والی ویڈیو کانفرنس میں پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان جاری مذاکرات سے آگاہ ایک سینئر عہدیدار نے بتایا کہ پاکستانی فریق نے آئندہ مالی سال کے بجٹ کے نظرثانی شدہ تخمینے آئی ایم ایف کے ساتھ شیئر کیے ہیں لیکن ابھی تک کوئی وسیع معاہدہ ہونا باقی ہے
اعلیٰ حکومتی ذرائع نے بتایا کہ جمعرات اور جمعہ کی رات ہونے والے ورچوئل مذاکرات کے آخری دو دوروں میں پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان گھنٹوں طویل مذاکرات ہوئے جس میں اسلام آباد نے آئی ایم ایف کے ساتھ نظرثانی شدہ بجٹ کا فریم ورک پیش کیا۔ لیکن جمعہ کی آدھی رات تک وسیع تر معاہدہ نہیں ہو سکا۔
پیرس میں وزیر اعظم شہباز شریف کی آئی ایم ایف کے ایم ڈی سے ملاقات کے بعدپاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان عملے کی سطح کے معاہدے کو حتمی شکل دینے کے لیے گزشتہ 24 گھنٹوں میں ورچوئل مذاکرات کے دو دور ہوئے۔
رابطہ کرنے پر ایک اہلکار نے بتایا کہ گزشتہ 24 گھنٹوں سے شدید مصروفیات جاری ہیں اس لیے کچھ مثبت نتائج کی توقع ہے لیکن اس وقت کسی نتیجے پر پہنچنا قبل از وقت ہے۔
آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان گھنٹے بھر کی ورچوئل بات چیت کے مثبت نتائج برآمد ہو سکتے ہیں اور دونوں فریق عملے کی سطح کے معاہدے کے لیے آگے بڑھے ہیں۔