اردوورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز)وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ سے ملٹری ٹرائل کے خلاف فیصلہ آئے تو اس پر عملدرآمد مشکل ہے۔
نجی ٹی وی میں گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ ریاست اور حکومت کی پوزیشن واضح ہے، اس لیے مشکل لگتا ہے کہ اگر سپریم کورٹ فوجی ٹرائل کے خلاف فیصلہ دیتی ہے تو وہ کیا کر سکتی ہے۔
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ بینچ کی تشکیل غیر آئینی اور غیر قانونی ہے، ایسے بینچ کے فیصلے کو کیسے تسلیم کیا جائے گا۔
فوجی عدالتوں میں شہریوں کے ٹرائل کے خلاف درخواستوں پر بنایا گیا لارجر بینچ ٹوٹ گیا، 7 رکنی نیا بینچ تشکیل دے دیا گیا۔
اس سے قبل قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے رانا ثناءللہ نے کہا کہ دو سینئر ججز نے اعتراض کیا اور کہا کہ جب تک پریکٹس اور طریقہ کار پر فیصلہ نہیں آتا یہ غیر قانونی ہے، ان دونوں ججوں کو فوری طور پر بنچ سے ہٹا دیا گیا۔ پتا نہیں کیا جلدی ہے، بابا رحمت نے بھی یہ کیا، آج عبرت کا نشان ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم جس بحران سے دوچار ہیں اس کی ایک وجہ عدالتوں کی طرف سے انصاف کی عدم فراہمی ہے۔ 9 مئی کے واقعات میں ملوث افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔