اردوورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز )جسٹس مسرت ہلالی کی حلف برداری کی تقریب سپریم کورٹ میں ہوئی جس میں چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے جسٹس مسرت ہلالی سے حلف لیا، تقریب حلف برداری میں سینئر ججز، اٹارنی جنرل، وکلاء نے بھی شرکت کی۔
جسٹس مسرت ہلالی 3 سال تک سپریم کورٹ کی جج رہیں گی۔
واضح رہے کہ جسٹس عائشہ ملک کے بعد جسٹس مسرت ہلالی سپریم کورٹ میں تعینات ہونے والی دوسری خاتون جج ہیں۔ جسٹس مسرت کے حلف اٹھانے کے بعد سپریم کورٹ کے ججز کی تعداد 16 ہو گئی ہے۔
ہائی کورٹ کے ججز کی تقرری سے متعلق پارلیمانی کمیٹی نے جسٹس مسرت ہلالی کی بطور جج سپریم کورٹ تقرری کی منظوری دے دی۔
یکم اپریل کو جسٹس مسرت ہلالی نے پشاور ہائی کورٹ کی قائم مقام چیف جسٹس کے عہدے کا حلف اٹھایا، جس کے بعد وہ خیبرپختونخوا کی تاریخ کی پہلی خاتون بن گئیں۔
گزشتہ ماہ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے آئین کے آرٹیکل 175 اے (13) کے تحت پشاور ہائی کورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس کے طور پر خدمات انجام دینے والی جسٹس مسرت ہلالی کی بطور چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ تقرری کی منظوری دی تھی۔
جسٹس مسرت ہلالی کون ہیں؟
8 اگست 1961 کو پشاور میں پیدا ہونے والی جسٹس مسرت ہلالی نے خیبر لاء کالج سے قانون کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد 1983 میں قانون کی پریکٹس شروع کی۔
انہیں 1988 میں ہائی کورٹ اور 2006 میں سپریم کورٹ نے لائسنس دیا تھا۔ 1988 میں جسٹس مسرت ہلالی پشاور بار کی پہلی خاتون سیکرٹری منتخب ہوئیں۔
وہ 1992 سے 1994 تک بار کی نائب صدر رہیں جبکہ 1997 میں وہ دوسری بار سیکرٹری منتخب ہوئیں۔
جسٹس مسرت ہلالی 2007 کی وکلاء تحریک میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور مرد وکلاء کے شانہ بشانہ احتجاج میں حصہ لیا۔
2013 میں، وہ پشاور ہائی کورٹ کی ایڈیشنل جج کے طور پر تعینات ہوئیں اور 2014 میں مستقل جج بن گئیں۔