اردوورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز )پی ڈی ایم کے سربراہ اور جمعیت علمائے اسلام (ف) کے صدر مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ آئی ایس آئی کے سابق سربراہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید نے انہیں سینیٹر اور چیئرمین سینیٹ کے عہدے کی پیشکش کی جسے انہوں نے مسترد کردیا۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ آئی ایس آئی کے سابق سربراہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید نے مجھے ملاقات کے لیے بلایا لیکن میں نہیں گیا۔
پی ڈی ایم کے سربراہ کا کہنا تھا کہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید نے ان سے کہا کہ میں آپ کو سینیٹ کا رکن اور پھر چیئرمین دیکھنا چاہتا ہوں اور آپ کو سسٹم کے اندر تبدیلیاں لانی ہیں لیکن میں نے انکار کر دیا اور اس کے بعد اپوزیشن تقسیم ہوگئی
دریں اثناء سینئر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ دبئی اجلاس کے حوالے سے مسلم لیگ ن کو پی ڈی ایم میں شامل جماعتوں کو اعتماد میں لینا چاہیے تھا۔ دبئی اجلاس کے حوالے سے اتحاد میں شامل جماعتوں کو اعتماد میں کیوں نہیں لیا گیا؟
انہوں نے کہا کہ دبئی مذاکرات اچانک نہیں بلکہ منصوبہ بند تھے اس لیے سب کو اعتماد میں لینا چاہیے تھا۔
سینئر سیاستدان نے کہا کہ پی پی پی پی ڈی ایم کا حصہ نہیں ہے اس لیے ان سے دبئی مذاکرات کے بارے میں نہیں پوچھ سکتے۔
پی ڈی ایم کے مستقبل کے بارے میں انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم ایک تحریک تھی جس کی اب ضرورت نہیں ہے۔
آئندہ انتخابات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے جے یو آئی (ف) کے سربراہ نے کہا کہ عام انتخابات وقت پر ہوں گے۔
معاشی صورتحال کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ معاشی بہتری کا آغاز ہوچکا ہے، دوست ممالک مدد کرکے پہلا قدم اٹھا رہے ہیں، دوسرا قدم سرمایہ کاری کا ہوگا۔
چیئرمین پی ٹی آئی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہوں نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی امریکی پٹو جعلی کاغذات لہرا کر ظالم ہونے کا ڈرامہ کرتے رہے، امید ہے کہ قوم عام انتخابات میں ملک کو اس آفت سے بچائے گی۔
2018 کے انتخابات کے حوالے سے مزید بات کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ہم 2018 کے انتخابات کے بعد اسمبلی رکنیت کا حلف نہیں اٹھانا چاہتے تھے لیکن ہمیں اپوزیشن جماعتوں کی وجہ سے ایسا کرنا پڑا۔ ہمارے لیے بہت سے مسائل پیدا کیے گئے لیکن ہم نے صبر سے کام لیا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم ان کی (چیئرمین پی ٹی آئی) حکومت کو ہٹانا نہیں چاہتے تھے لیکن اپوزیشن کی حمایت کے لیے ان کے ساتھ کھڑے تھے۔
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ہم اس وقت قومی اتحاد کے لیے اکٹھے ہوئے ہیں، ورنہ ہمارا موقف اپنی جگہ پر ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ فوج ایک ایسا ادارہ ہے جس سے اختلاف ممکن نہیں تاہم شخصیات سے اختلاف ہو سکتا ہے۔