اردوورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز )لاہور ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ ملزم یا مجسٹریٹ کی اجازت کے بغیر فون کا ڈیٹا نکالنا آئین کے آرٹیکل 13 کے خلاف ہے۔
لاہور ہائیکورٹ میں دہشت گرد تنظیم سے تعلق کے الزام میں ملزم کی سزا کے خلاف اپیل کی سماعت ہوئی، جسٹس علی باقر نجفی اور جسٹس امجد رفیق نے درخواست پر سماعت کی۔
عدالت نے کہا کہ ملزم یا مجسٹریٹ کی اجازت کے بغیر فون کا ڈیٹا نکالنا آرٹیکل 13 کے خلاف ہے، ذاتی فون کا ڈیٹا لینا اچھا عمل نہیں، رازداری کے حق کے خلاف ہے، اگر ملزم راضی نہ ہو تو مجسٹریٹ لے سکتا ہے
عدالت نے شک کا فائدہ دیتے ہوئے ملزم رحمت اللہ کو بری کرنے کا فیصلہ سنایا، ملزم کو انسداد دہشت گردی کی عدالت نے مجموعی طور پر 10 سال قید کی سزا سنائی تھی۔
ایک اور فیصلے میں اسی بنچ نے انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت شہری کا نام فورتھ شیڈول میں شامل کرنے کے اقدام کو کالعدم قرار دے دیا۔
عدالت نے کہا کہ کسی کا نام فورتھ شیڈول میں ڈالنے کے لیے سخت طریقہ کار پر عمل کیا جائے، ایسی پابندیوں کے بعد کوئی شخص اپنی زندگی باوقار طریقے سے نہیں گزار سکتا، فورتھ شیڈول میں شامل شخص کو اپنی نقل و حرکت محدود کرنے کے لیے بانڈ بھرنا ہوگا۔ اس طرح فورتھ شیڈول میں شامل کسی شخص کو حکومت جب چاہے گرفتار کر سکتی ہے۔
عدالت نے کہا کہ فورتھ شیڈول میں شامل شخص کی زندگی مشکل ہو جاتی ہے، ایسے افراد کے خلاف عام طور پر ایس ایم ایس یا واٹس ایپ میسجز کے ذریعے معلومات لی جاتی ہیں۔
لاہور ہائی کورٹ نے ہدایت کی ہے کہ فورتھ شیڈول میں کسی شہری کا نام شامل کرنے سے پہلے ایک سے زائد فورمز سے معلومات لی جائیں۔