اردوورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز)اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے 9 مئی کے واقعات پر تھانہ شہزاد ٹاؤن میں درج دو مقدمات میں ضمانت کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا۔
ایڈیشنل سیشن جج فرخ فرید نے دونوں مقدمات کا 4، 4 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کیا۔
فیصلے کے متن کے مطابق استغاثہ کو ثابت کرنا ہوگا کہ عمران خان کے خلاف اشتعال انگیزی کے الزام اور جرم میں کوئی تعلق ہے، استغاثہ کو ثابت کرنا ہوگا کہ جرم چیئرمین پی ٹی آئی کے اکسانے پر کیا گیا۔
فیصلے کے متن میں کہا گیا ہے کہ استغاثہ کے مطابق عمران خان کا ویڈیو بیان واحد ثبوت ہے، چیئرمین پی ٹی آئی کا بیان واقعے سے متعلق نہیں، ان کے بیان میں عوام کو اکسانے کی کوئی بات نہیں، استغاثہ نے چیئرمین پی ٹی آئی کے متعدد ٹویٹس کو بھی بطور ثبوت پیش کیا۔
فیصلے کے متن کے مطابق واقعہ کے وقت وہ زیر حراست تھے، یہ سوچنا بھی عجیب ہوگا کہ چیئرمین پی ٹی آئی خود ہی ہائی کورٹ سے گرفتار ہوئے، یہ سوچنا بھی عجیب ہوگا کہ عمران خان کا تشدد پر مبنی خفیہ منصوبہ خود کو گرفتار کرکے کسی کو کیس میں پھنسانا پولیس کی جانب سے مضحکہ خیز طریقہ ہے۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کا نام لینا پولیس کے مذموم عزائم کو ظاہر کرتا ہے، پولیس عمران خان کو ہراساں کرنے کے علاوہ کوئی مقصد نہیں چاہتی، تھانہ شہزاد ٹاؤن میں درج دونوں مقدمات میں چیئرمین پی ٹی آئی کی ضمانت منظور کرلی گئی۔