اردوورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز )چاول دنیا بھر کے کئی ارب لوگوں کی روزمرہ کی غذا ہے لیکن بھارت کی جانب سے غیر باسمتی چاول اور اس سے بنی مصنوعات کی برآمد پر پابندی نے لوگوں کے ذہنوں میں ایک عجیب خوف پیدا کر دیا ہے۔
لوگ دکانوں پر پہنچ گئے اور ڈھیروں چاول خریدنے لگے۔ ٹورنٹو ساؤتھ ایشین اسٹور کا کہنا ہے کہ چند دنوں میں چاول کی فروخت میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ مسی ساگا میں اقبال حلال فوڈز کے جنرل منیجر سلام حسن نے کہا کہ یہ خریداری گھبراہٹ میں کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو سٹاک تین چار ہفتوں میں فروخت ہوتا تھا وہ دو دن میں فروخت ہو جاتا تھا۔
حسن نے کہا کہ جنوبی ایشیا کے مشہور گروسری اسٹور کی جانب سے مختصر وقت کے لیے کچھ پابندیاں لگائی گئی ہیں اور ہر خاندان کو چاول کا ایک تھیلا خریدنے کی اجازت دی جا رہی ہے۔ گزشتہ سال بھی بھارت کی جانب سے ایسی ہی پابندی عائد کی گئی تھی جو ایک ماہ تک جاری رہی۔ اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ کسی خاص چیز پر ایک ماہ کے لیے پابندی لگا دی جائے تو سمندر میں پہلے ہی بہت سے کنٹینر ہمارے پاس آ رہے ہیں۔
اقبال کی گروسری میں چاول کی درآمدی کارروائیوں کی نگرانی کرنے والے بزنس ڈیولپمنٹ مینیجر سری رام رام مورتی کے مطابق، چاول پر پابندی کا ان کے کاموں پر خاصا اثر پڑا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس پابندی کی وجہ سے سٹور کو پہلے ہی فی بوری چاول کی قیمت میں 15 سے 20 ڈالر فی بوری اضافہ کرنا پڑا ہے۔
دوسری جانب بھارت کی وزارت برائے امور صارفین کا کہنا ہے کہ یہ پابندی بھارتی مارکیٹ میں نان باسمتی سفید چاول کی دستیابی کو یقینی بنانے اور مقامی مارکیٹ میں چاول کی قیمتوں کو کم کرنے کے لیے لگائی گئی ہے۔ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ یہ پابندی کب تک لگائی گئی ہے تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ اس سے عالمی سطح پر اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں اضافہ ہوسکتا ہے۔