اردوورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز )سپریم کورٹ نے توشہ خانہ کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کی جانب سے دائر اپیلوں پر سماعت کل تک ملتوی کردی۔سپریم کورٹ میں توشہ خانہ کیس کی سماعت ایڈیشنل سیشن جج ہمایوں دلاور کے حوالے کرنے کے اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم کے خلاف چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست پر چیف جسٹس عمر عطا بندیال، جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کی سربراہی میں سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی۔
دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ٹرائل کورٹ نے اپنے فیصلے میں غلطیاں کیں، چیئرمین پی ٹی آئی کی بات نہیں سنی گئی۔ آج مداخلت نہیں کریں گے، کل ہائیکورٹ اپیلوں پر سماعت کرے گی، ہائیکورٹ میں کارروائی دیکھیں گے، پھر کیس سنیں گے۔
الیکشن کمیشن کے وکیل امجد پرویز نے کہا کہ ٹرائل کورٹ نے فیصلے سے قبل ملزمان کو تین مواقع دئیے تھے۔
جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے استفسار کیا کہ ٹرائل کورٹ نے توشہ خانہ کیس کا فیصلہ دفاع کے حق کے بغیر کیسے کیا؟ ملک کی کسی بھی عدالت میں فوجداری مقدمے میں ملزم کے دفاع کے حق کے بغیر مقدمہ کا فیصلہ نہیں ہوتا۔
سماعت کے دوران چیئرمین پی ٹی آئی کی جانب سے وکیل لطیف کھوسہ نے عدالت کو بتایا کہ اسپیکر نے چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف ریفرنس الیکشن کمیشن کو بھجوایا، قانون کے مطابق الیکشن کمیشن 120 دن میں کارروائی کرسکتا ہے۔
جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے استفسار کیا کہ کیا ایک رکن دوسرے کے خلاف ریفرنس بھیج سکتا ہے؟ جس پر وکیل نے جواب دیا کہ کوئی رکن ریفرنس نہیں بھیج سکتا، الیکشن کمیشن خود ہی مقررہ وقت میں کارروائی کرسکتا ہے، جس پر عدالت نے کہا کہ آپ نے شکایت کی قانونی حیثیت کو چیلنج نہیں کیا۔
جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ آپ کا کیس اب ٹرائل کورٹ میں زیرسماعت نہیں، آپ کا کیس سن کر کہاں بھیجیں گے؟ چیف جسٹس نے کہا کہ آپ نے درخواست کے ساتھ حقائق کی سمری لگا دی، بتائیں، کیا آپ کہتے ہیں شکایت ایڈیشنل سیشن کے بجائے مجسٹریٹ کے پاس جانا چاہیے تھا؟
چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ آپ ہمیں آہستہ آہستہ سمجھائیں، آپ کہتے ہیں کہ پہلے مجسٹریٹ کیس سنیں گے پھر سیشن کورٹ میں ٹرائل ہوگا، جس پر لطیف کھوسہ نے کہا کہ مجسٹریٹ پہلے دیکھیں گے کہ آیا کیس بنتا ہے یا نہیں؟
سپریم کورٹ نے توشہ خانہ کیس کی سماعت چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل لطیف کھوسہ کے دلائل مکمل ہونے کے بعد کل ایک بجے تک ملتوی کردی۔
واضح رہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے 3 اگست کے فیصلے کو چیلنج کر رکھا ہے، پی ٹی آئی نے 5 اگست کے ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کی تھی۔