پاور سیکٹر کے حوالے سے بریفنگ کے بعد گفتگو کرتے ہوئے نگراں وفاقی وزیر توانائی محمد علی نے کہا کہ گیس کی قیمتوں میں اضافے سے متعلق کام جاری ہے۔ گیس سیکٹر میں روزانہ ایک ارب روپے کا نقصان ہو رہا ہے۔ گیس سیکٹر کا گردشی قرضہ 28 سے 29 ارب روپے ہے اس لیے گیس سیکٹر کی بہتری کے لیے قیمتوں میں اضافہ ناگزیر ہے۔
انہوں نے کہا کہ قیمتوں میں اضافے سے 60 فیصد صارفین کو تحفظ فراہم کیا جائے گا۔ اضافے سے متعلق کوشش یہ ہے کہ غریب صارفین پر 500 سے زائد کا بوجھ نہ پڑے۔ امیروں کے لیے گیس کی قیمتیں بڑھیں گی۔
نگراں وفاقی وزیر نے کہا کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کا تعین 30 ستمبر کو کیا جائے گا، قیمتوں میں کمی کے بارے میں کچھ کہنا قبل از وقت ہے۔ ڈالر کی قدر میں کمی کا سلسلہ جاری رہا تو مثبت پیش رفت یقینی طور پر متوقع ہے۔ عالمی منڈی سے تیل کی خریداری کے حوالے سے بھی دیکھا جا رہا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ڈسکوز سمیت پاور پلانٹس کے لیے اصلاحات کا عمل جاری ہے۔ حکومت کی زیادہ توجہ ڈسکوز پر ہے۔ ڈسکوز میں اصلاحات کے لیے 3 تجاویز پر کام ہو رہا ہے۔ پہلی تجویز کے تحت ڈسکوز کی نجکاری زیر غور ہے، جس کے لیے وزارت توانائی اور نجکاری کمیشن مل کر کام کریں گے۔