یہ بھی پڑھیں
چند باتوں پر عمل کر کےبچوں کی صحت کو یقینی بنایا جا سکتا ہے
یونیورسٹی آف ایسٹ اینگلیا کی جانب سے کی گئی ایک حالیہ تحقیق کے مطابق جو بچے بہت زیادہ سوتے ہیں ان میں الفاظ کم ہوتے ہیں اور علمی صلاحیتیں کمزور ہوتی ہیں۔ یہ مسئلہ ان والدین کے لیے ایک عام تشویش ہے جو اکثر اپنے بچوں کی نیند کے بارے میں فکر مند رہتے ہیں۔تحقیقی ٹیم کا کہنا ہے کہ اگرچہ ضرورت سے زیادہ نیند کا تعلق کم علمی صلاحیت سے ہوتا ہے لیکن ایسے بچوں میں نیند کا دورانیہ کم کرنے سے ذہنی نشوونما میں بہتری نہیں آئے گی۔ والدین کو چاہیے کہ وہ اپنے بچوں کو اتنا ہی سونے دیں جتنا ان کی ضرورت ہے۔
مزید پڑھیں
بچوں کو موبائل فون دیکھنے کی عادت سے کیسے نجات دلائی جائے ؟
اس تحقیق کی سرکردہ محقق ڈاکٹر تھیوڈورا گالیگا نے کہا کہ والدین اپنے بچے کی نیند کے حوالے سے پریشان رہتے ہیں۔ والدین فکر مند ہیں کہ ان کے بچوں کو ان کی عمر کے مطابق کافی نیند نہیں آ رہی ہے یا وہ بہت زیادہ سو رہے ہیں، لیکن ہماری تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ بچے کی نیند کا دورانیہ ان کی انفرادی علمی ضروریات کی عکاسی کرتا ہے۔ کچھ بچے نیند کے دوران معلومات کو مستحکم کرنے میں زیادہ کارآمد ہوتے ہیں، جبکہ علمی کمی والے بچے زیادہ سوتے ہیں۔