رپورٹ کے مطابق مظاہرین نے دکی اور دیگر کول فیلڈ علاقوں کو پنجاب اور ملک کے دیگر صوبوں سے ملانے والی اہم شاہراہوں کو بلاک کر دیا۔
دکی اور ہرنائی کے علاقوں میں احتجاج کرنے والے کان مالکان نے شکایت کی کہ پنجاب میں کان کنوں اور کوئلے کے ٹرکوں پر حملے روز کا معمول بن چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ فائرنگ کے حالیہ واقعات کے بعد ہمارے پاس کانیں بند کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں، ہم نے پنجاب کو کوئلے کی سپلائی روک دی ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کو بارہا اپیلوں کے باوجود کان مالکان اور مزدوروں کے تحفظ کے لیے کوئی انتظامات نہیں کیے گئے۔
تقریباً دو ماہ قبل مسلح افراد نے کوئلے سے لدے 10 ٹرکوں کو روک کر آگ لگا دی تھی۔
مظاہرین نے مکمل سیکورٹی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ جب تک ان کے مطالبات پورے نہیں ہوتے وہ مرکزی شاہراہ پر اپنا دھرنا جاری رکھیں گے جب کہ احتجاج کے باعث بڑی تعداد میں کوئلے کے ٹرک پھنسے ہوئے ہیں۔
دوسری جانب حکام نے دعویٰ کیا کہ مقامی انتظامیہ حالیہ حملوں میں ملوث عناصر کے خلاف سخت کارروائی کرنے کی پوری کوشش کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کان کنوں اور مالکان کو بہترین ممکنہ سیکورٹی فراہم کرے گی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ فائرنگ کے واقعات کے بعد علاقے میں ایف سی اور لیویز اہلکار تعینات کر دئیے گئے۔