اعلیٰ سطحی ذرائع کے مطابق پاکستان اور چین کے درمیان سی پیک کے انتظامات میں کسی تیسرے فریق کو شامل نہ کرنے کا معاہدہ ہے تاہم کوئی بھی تیسرا فریق جو اس منصوبے میں سرمایہ کاری کرنا چاہتا ہے اسے خوش آمدید کہا جائے گا
پاکستان بیلٹ اینڈ روڈ فورم کے موقع پر میکنزم پر دستخط کرنا چاہتا تھا لیکن وزارت خارجہ نے نگرا ن وزیر اعظم نےدورہ چین سے صرف 10 روز قبل چینی حکام کو تجاویز پیش کیں جس کے نتیجے میں معاہدے کو حتمی شکل دی گئی۔
یہ بھی پڑھیں
سی پیک ایک نئے دور میں داخل ہوگیا ہے، انوار الحق کاکڑ
تیار کردہ مسودے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان اور چین سی پیک میں تیسرے فریق کا خیرمقدم کرتے ہیں تاہم تیسرے فریق کی شمولیت سے پاکستان اور چین کے اہم کردار پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔
معاہدے پر دستخط میں تاخیر کے حوالے سے رابطہ کرنے پر وزارت منصوبہ بندی کے ترجمان عاصم خان کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک نے سی پیک میں تیسرے فریق کو شامل کرنے کے حوالے سے اصولی طور پر اتفاق کیا ہے تاہم دیگر نکات پر مزید غور کیا جا رہا ہے تاکہ ان کو آگے بڑھایا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ تیسرے فریق کی شمولیت سی پیک کا بنیادی اصول ہے، کیونکہ قطر نے پورٹ قاسم پاور پلانٹ میں 200 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے، انہوں نے کہا کہ تیسرے فریق کی شمولیت کو مزید بہتر بنانے کے لیے ٹرمز آف ریفرنس تیار کیے گئے ہیں۔
مسودے میں کہا گیا ہے کہ CPEC ایک کھلا پلیٹ فارم ہے اور ایک جامع اقدام ہے جو وسیع مشاورت، مشترکہ شراکت داری اور مشترکہ فوائد پر مبنی ہے، جس کا مقصد CPEC میں تیسرے فریق کی شرکت ہے جس کا مقصد اعلیٰ معیار کے سرمائے، ٹیکنالوجی اور مہارت کو راغب کرنا ہے۔
واضح رہے کہ تھرڈ پارٹی سے مراد دوسرے ممالک کی غیر سرکاری کمپنیاں اور نجی ادارے ہیں، سی پیک کا دائرہ کار بڑھانے کی تجویز بھی مسودے میں شامل ہے۔