انہوں نے پی ٹی آئی کے ساتھ انتخابی اتحاد کے امکان کو مسترد نہیں کیا، لیکن انہوں نے آئندہ انتخابات سے قبل ریاستی اداروں کو بدنام کرنے کی پی ٹی آئی کی حالیہ کوششوں کی حمایت نہیں کی۔
بلاول بھٹو زرداری نے پنجاب میں پی پی پی کے پی ٹی آئی کے ساتھ انتخابی اتحاد کے امکان سے متعلق سوال کے جواب میں کہا کہ ہم نے ابھی اس حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں کیا۔
انہوں نے کہا کہ جہاں تک ڈیموکریٹک چارٹر کا تعلق ہے تو میں سمجھتا ہوں کہ ملک کی تمام سیاسی جماعتوں کو ڈیموکریٹک چارٹر پر آنا چاہیے اور پی ٹی آئی بھی ڈیموکریٹک چارٹر کو تسلیم کر کے اس میں شامل ہو جائے تو بہت اچھا ہو گا۔
یاد رہے کہ پرویز مشرف کی آمریت کے دوران پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کی اس وقت کی جلاوطن قیادت اپنی سیاسی تاریخ میں پہلی بار ایک دوسرے کے قریب آئی تھی اور مئی 2006 میں دونوں نے معاہدے پر دستخط کیے تھے۔ چارٹر آف ڈیموکریسی کے تحت پاکستان میں جمہوری نظام کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لیے ہم آہنگی اور مفاہمت پر مبنی ایک نئے سیاسی نظام کے قیام کا تصور پیش کیا گیا۔
2 سابق وزرائے اعظم بینظیر بھٹو اور نواز شریف کے دستخط شدہ یہ دستاویز ملک میں فوجی حکمرانی کے خلاف ان کی مشترکہ مہم کا ذریعہ بنی۔