عمان میں عرب وزرائے خارجہ کے ساتھ ایک پریس کانفرنس میں انٹونی بلینکن نے کہا کہ حماس کو فلسطینیوں کے حال اور مستقبل میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔ غزہ میں اب جنگ بندی سے حماس کو دوبارہ منظم ہونے اور حملے کرنے کا موقع ملے گا۔انہوں نے کہا کہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر وقفہ شہریوں کے تحفظ، امداد اور غیر ملکیوں کے انخلاء کے لیے مفید ہو سکتا ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق گول میز کانفرنس کے بعد میڈیا سے گفتگو کے دوران اردن کے وزیر خارجہ ایمن صفادی نے کہا کہ غزہ میں وحشیانہ کارروائیوں کو دفاع نہیں کہا جا سکتااور پناہ گزینوں کے کیمپوں پر حملے اسرائیل کا اپنے دفاع کا حق نہیں ہے۔مشترکہ پریس کانفرنس میں مصری وزیر خارجہ نے غزہ میں غیر مشروط اور فوری جنگ بندی کو ناگزیر قرار دیتے ہوئے کہا کہ عالمی برادری کی ہمیشہ ذمہ داری ہے کہ وہ تنازع میں کشیدگی کے خاتمے کے لیے کردار ادا کرے اور تشدد میں اضافہ نہ کرے۔