اسرائیل نے بے گھر فلسطینیوں کی پناہ گاہوں کو بھی نہ بخشا اور تین پناہ گزین کیمپوں پر بمباری کی غزہ پر وحشیانہ بمباری جاری ہے ، اسرائیلی فوج نے وسطی غزہ میں البریج پناہ گزین کیمپ میں مکانات کو نشانہ بنایا۔ اطلاعات کے مطابق 20 فلسطینی شہید اور متعدد زخمی ہوئے ہیں۔
اسرائیلی فوج کے ہاتھوں بے گناہ فلسطینیوں کی نسل کشی اور غزہ کی پٹی پر اسرائیلی فوج کے وحشیانہ حملوں کا سلسلہ مکمل تاریکی میں جاری ہے اور انٹرنیٹ اور مواصلات کا مکمل بلیک آؤٹ ہے۔غزہ میں ایک ماہ سے جاری اسرائیل کے وحشیانہ حملوں کے بعد شہید فلسطینیوں کی تعداد 9 ہزار 770 تک پہنچ گئی ہے جن میں 4 ہزار 880 بچے بھی شامل ہیں جب کہ غزہ میں 26 ہزار سے زائد فلسطینی زخمی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں
ہمارے یرغمالیوں کی رہائی تک جنگ بندی نہیں ہوگی، اسرائیلی وزیر اعظم
مغربی کنارے میں بھی اسرائیلی فوج کی کارروائیاں جاری ہیں، شہید فلسطینیوں کی تعداد 152 ہو گئی، 2100 فلسطینی زخمی ہیں۔اسرائیلی وزیراعظم نے اپنی ہٹ دھرمی برقرار رکھتے ہوئے بین الاقوامی مطالبات کے باوجود غزہ میں جنگ بندی سے انکار کر دیا۔ اسرائیلی وزیراعظم نے کہا کہ ہمارے یرغمالیوں کی رہائی تک جنگ بندی نہیں ہوگی۔حماس کے خلاف جنگ میں بڑی فتح کا دعویٰ کرتے ہوئے اسرائیلی فوج نے اتوار کو کہا کہ اس نے فلسطینی سرزمین کو جنوبی اور شمالی غزہ میں تقسیم کر دیا ہے۔اسرائیلی فوج کے ترجمان نے کہا کہ اسرائیلی فورسز نے "غزہ شہر کو گھیرے میں لے لیا ہے۔
فلسطینی میڈیا کے مطابق قابض اسرائیلی فوج اس وقت غزہ کی پٹی کے تمام علاقوں میں زمینی، سمندری اور فضائی راستے سے خونریز قتل عام اور نہ رکنے والی بمباری کر رہی ہے۔واضح رہے کہ انتہا پسند اسرائیلی وزیر ایمی چائی الیاہو کا انٹرویو کے دوران ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہنا تھا کہ غزہ پر ایٹم بم گرانا ناممکن نہیں، فلسطینیوں کو آئرلینڈ یا کسی صحرا میں جانا چاہیے۔اسرائیلی حکومت اور اپوزیشن بھی وزیر کے اس بیان پر بوکھلاہٹ کا شکار ہو گئی جس کے بعد نیتن یاہو نے وزیر کو کابینہ کے اجلاسوں میں جانے سے روک دیا اور ایٹم بم کے استعمال سے متعلق بیان کو جھوٹا قرار دیا۔
مزید پڑھیں
امریکہ نے عرب ممالک کا جنگ بندی کا مطالبہ مسترد کر دیا
تنقید کے بعد جنونی وزیر نے بھی اپنا بیان واپس لے لیا اور کہا کہ انہوں نے اسے استعارے کے طور پر کہا ہے اور حماس کے خلاف ہر ممکن طاقت کے استعمال پر زور دیا ہے۔ریڈیو کول براما کو انٹرویو دیتے ہوئے انتہائی دائیں بازو کی جماعت کے وزیر نے کہا کہ غزہ میں کوئی شہری نہیں، سب قصوروار ہیں۔
اسرائیلی وزیر نے فلسطینیوں کو نازی قرار دیا اور بلا امتیاز سب کے لیے مشترکہ سزا کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ غزہ کا وجود نہیں ہونا چاہیے، فلسطینی پرچم لہرانے والے کو جینے کا کوئی حق نہیں ہے۔دوسری جانب لاطینی امریکی ممالک کے بعد وسطی افریقی ملک چاڈ نے بھی غزہ میں اسرائیلی نسل کشی کے خلاف احتجاجاً اسرائیل سے اپنے اعلیٰ سفارت کار کو واپس بلا لیا ہے۔