شہدائے پاکستان کے اہل خانہ کا کہنا تھا کہ شہداء کے لواحقین نے بہت دکھ اٹھائے ہیں، اپیل ہے کہ فوجی عدالتیں فوری طور پر بحال کی جائیں، عدالتی فیصلہ ہمارے زخموں پر نمک پاشی نہ کرے، ورنہ یہ ہمارے خون کے ساتھ مذاق ہوگا شہید کی جو موت ہے وہ قوم کی حیات ہے۔
شہدا کے اہل خانہ کا کہنا تھا کہ فوجی عدالتیں کس قانون کے تحت بند کی گئیں، فوجی عدالتوں کی بندش سے فسادات میں سہولت ہو سکتی ہے، دہشت گردوں اور دہشت گردی کی حمایت کرنے والوں کو فوجی عدالتوں میں سزائیں دی گئیں، ہمار ا ازلی دشمن بھارت پاکستان میں دہشت گردی کر رہا ہے، دفعہ 21 ڈی کی بندش سے دنیا کو کیا پیغام دیا جا رہا ہے؟
انہوں نے کہا کہ عالمی عدالت انصاف کہے گی کہ آپ کے ملک میں سیکشن ٹو ڈی ختم کر دیا گیا ہے، ، شہداء کا خون رائیگاں نہ جانے دیں، سیکشن ٹو ڈی کو فوری طور پر نافذ کیا جائے
شہداء کے اہل خانہ کا کہنا تھا کہ کیا ہمارا ملک موجودہ حالات میں دہشت گردوں کے مقدمات کو سویلین عدالتوں میں لٹکانے کا متحمل ہو سکتا ہے؟ ہماری استدعا ہے کہ آفیشل سیکرٹ ایکٹ بہت ضروری ہے، بے عملی قومی سلامتی کو داؤ پر لگانے کی کوشش ہوگی، آفیشل سیکرٹس ایکٹ کو فوری بحال کیا جائے، حساس مقامات کو غیر محفوظ نہ بنایا جائے
صوبائی وزیر کھیل بلوچستان نوابزادہ جمال رئیسانی نے کہا کہ میں آپ سے شہداء کا بیٹا اور بھائی بن کر بات کر رہا ہوں، ہم آج یہاں اپنے شہداء کے لیے جمع ہوئے ہیں، ہم نے جو قربانیاں دیں وہ اس ملک کی سلامتی کے لیے تھیں۔ فوجی عدالتیں بحال ہوں، سپریم کورٹ کے فیصلے سے شہداء کے اہل خانہ غم سے نڈھال ہیں۔
شہدا کے اہل خانہ کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں پہلے دن سے ہی فوجی عدالتوں کے خاتمے کے خدشات تھے، ہم یہ جنگ عدالت میں لڑیں گے فوجی عدالتیں جاسوسوں، دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کر رہی تھیں۔
شہدا کے اہل خانہ کا کہنا تھا کہ فوجی عدالتوں کے خلاف سپریم کورٹ کے فیصلے سے ہمیں دکھ ہوا ہے