عمران خان سائفر کیس میں گرفتاری کے باعث اڈیالہ جیل میں قید ہیں، اس لیے قوی امکان ہے کہ وہ انٹرا پارٹی الیکشن میں چیئرمین شپ کے امیدوار نہیں ہوں گے۔
گزشتہ روز پاکستان تحریک انصاف نے انٹرا پارٹی انتخابات کرانے کا اعلان کیا تھا اور ایک ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر علی ظفر کا کہنا تھا کہ عمران خان سے جیل میں ملاقات میں اہم فیصلے کیے گئے۔ انہوں نے آمادگی ظاہر کی ہے کہ اگر وہ انٹرا پارٹی الیکشن میں حصہ نہیں لے سکتے تو کسی اور کو پارٹی چیئرمین نامزد کیا جائے۔
بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے انٹرا پارٹی الیکشن میں پارٹی چیئرمین شپ کے لیے چار ناموں میں سے ایک کا انتخاب کیا ہے جس کا اعلان جلد کیا جائے گا۔
اب پی ٹی آئی پارٹی چیئرمین کی تقرری کے حوالے سے اندرونی کہانی سامنے آگئی ہے۔
ذرائع کے مطابق پارٹی چیئرمین کے عہدے کے لیے تحریک انصاف کی کور کمیٹی کے رہنما اور وکلا ٹیم دو حصوں میں تقسیم ہے۔
ذرائع کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کی کور کمیٹی کے سینئر رہنماؤں کا موقف ہے کہ پارٹی چیئرمین کا عہدہ کسی سیاسی رہنما کو دیا جائے۔
جب کہ قانونی ٹیم کا کہنا ہے کہ چیئرمین کا عہدہ عارضی طور پر کسی کو دے کر پارٹی کو بچایا جا سکتا ہے۔