انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی خیریت ہماری اولین ترجیح ہے اور عافیہ صدیقی کو مبینہ طور پر جنسی طور پر ہراساں کرنے کا معاملہ امریکی محکمہ خارجہ کے سامنے اٹھایا جائے گا اور معاملے کی تحقیقات کی جائیں گی۔پریس بریفنگ کے دوران دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ افغان حکام پاکستان کے کسی حصے کے دعوے کو مسترد کرتے ہیں، پاکستان مخالف بیانات دینے کے بجائے افغان حکومت افغانستان میں دہشت گرد گروپوں کے خلاف کارروائی کرے۔برطانیہ میں سابق معاون خصوصی بیرسٹر شہزاد اکبر پر حملے میں ملوث ہونے کی سختی سے تردید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انہیں واقعے کی تحقیقات کے حوالے سے برطانوی اداروں پر اعتماد ہے اور معلومات کے تبادلے کا خیرمقدم کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ امریکی حکام کو افغان شہریوں کی امریکہ منتقلی سے متعلق تازہ ترین فہرست موصول ہوئی ہے۔ترجمان دفتر خارجہ نے امریکا کی جانب سے دہشت گردی سے متعلق جاری رپورٹ کو بھی مسترد کردیا۔غزہ میں جاری اسرائیلی کارروائیوں کے حوالے سے وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ اسرائیل غزہ میں مسلسل طاقت کے استعمال کی مذمت کرتا ہے۔واضح رہے کہ ڈاکٹر عافیہ کے وکیل کلائیو اسٹافورڈ اسمتھ نے جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے انکشاف کیا تھا کہ ’مجھے ڈاکٹر عافیہ کی جانب سے جنسی زیادتی کے بارے میں بتایا گیا تھا جس کے بعد شکایت درج کروائی گئی تھی‘۔انہوں نے کہا کہ عافیہ صدیقی نے انہیں بتایا کہ جیل کے محافظوں نے انہیں کم از کم دو بار جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا جبکہ جیل کے قیدیوں نے انہیں لاتعداد بار جنسی طور پر ہراساں کیا۔