ایک اسرائیلی ویب سائٹ کے مطابق اسرائیل کے وزیر دفاع یووا گالانٹ نے وزیر اعظم کے دفتر پر دھاوا بول کر آگ لگا دی جس کے بعد صورتحال انتہائی کشیدہ ہو گئی۔رپورٹ میں کہا گیا کہ اسرائیلی فوج بھی غزہ جنگ کی حکمت عملی پر منقسم ہے اور تین کمانڈروں نے امریکی اخبار کو انٹرویو میں کہا کہ وہ بیک وقت حماس کو شکست دینے اور یرغمالیوں کو آزاد کرانے میں کامیاب نہیں ہو سکتے ۔اسرائیلی کمانڈروں کا کہنا تھا کہ حراست میں لیے گئے افراد کی فوری واپسی کا واحد راستہ سفارت کاری ہے۔دوسری جانب تل ابیب میں ہزاروں افراد حکومت کے خلاف جمع ہوئے اور گرفتار افراد کی رہائی میں ناکامی پر وزیراعظم نیتن یاہو کو شیطان قرار دیا اور حکومت کی تبدیلی کے لیے نئے انتخابات کا مطالبہ کیا۔
غزہ جنگ میں ہلاک ہونے والے اسرائیلی فوجیوں کے لواحقین کا کہنا تھا کہ نیتن یاہو کی حکومت نے 7 اکتوبر کو ہمیں نظر انداز کیا اور اب بھی نظر انداز کر رہی ہے۔واضح رہے کہ 7 اکتوبر 2023 کو حماس نے اسرائیل کے مختلف مقامات پر حملے کرکے سیکڑوں اسرائیلیوں کو گرفتار کیا تھا جس کے جواب میں اسرائیل نے اپنی بدترین کارروائیوں کا آغاز کیا تھا۔جنگ کے دوران قطر اور مصر نے درجنوں قیدیوں کی رہائی کے لیے ثالثی کی اور اس کے جواب میں اسرائیل نے فلسطینی قیدیوں کو رہا کر دیا لیکن خوراک سمیت بنیادی اشیا کی غزہ تک ترسیل کی اجازت نہیں دی۔ تبادلے کا معاہدہ مزید جاری نہیں رہ سکتا۔