انڈونیشیا کے صدارتی، پارلیمانی اور بلدیاتی انتخابات کے لیے ووٹنگ کا عمل جاری ہے، پولنگ مقامی وقت کے مطابق صبح 7 بجے شروع ہوئی، 6 گھنٹے بعد ووٹنگ کا عمل مقامی وقت کے مطابق دوپہر ایک بجے ختم ہوگا۔ صدر اور ان کے نائب صدر پر مشتمل ایک امیدوار کی نشست پر ووٹ دیا جاتا ہے، جس میں تمام نظریں صدارتی امیدواروں اور ان کے 3 نائب صدارتی امیدواروں پر ہوتی ہیں۔
انتخابات میں انیس راشد بسویدان، پروبواہ سبی انتو اور گنجر پرانواہ صدارتی امیدوار ہیں جبکہ نائب صدارت کے امیدواروں کے طور پر محیمین اسکندر، جبران راکابومنگ اور محفوظ ایم ڈی میدان میں ہیں۔
حالیہ انتخابات میں تقریباً 17 ہزار جزائر پر مشتمل ستائیس ملین آبادی کے ملک انڈونیشیا میں ووٹرز کی تعداد دو کروڑ چالیس لاکھ سے زائد ہے۔ جس کے لیے 8 لاکھ پولنگ اسٹیشنز قائم کیے گئے ہیں۔الیکشن کمیشن کے مطابق رجسٹرڈ ووٹرز کی اکثریت نوجوانوں کی ہے، جن میں سے تقریباً 55 فیصد کی عمریں 17 سے 40 سال کے درمیان ہیں۔امریکی جریدے نیویارک ٹائمز کے مطابق انڈونیشیا میں 1990 کی دہائی کے وسط تک آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا تھا لیکن 1998 میں صدر سہارتو کی طویل آمرانہ حکومت کے خاتمے کے بعد انڈونیشیا تیسری بڑی جمہوریت کے طور پر ابھرا ہے۔
جمہوری عمل کا حصہ بننے کے بعد سے انڈونیشیا میں ووٹر ٹرن آؤٹ مسلسل زیادہ رہا ہے، جو 2019 میں 80 فیصد تک پہنچ گیا۔تجزیہ کاروں کے مطابق انڈونیشیا میں جمہوریت کی جڑیں اتنی مضبوط نہیں ہیں اور زیادہ تر ووٹرز اپنے خیالات اور ماضی کی کارکردگی کی بنیاد پر امیدواروں کو ووٹ نہیں دیتے بلکہ اس کے بجائے خاندان جس کو ووٹ دینے کا انتخاب کرتا ہے اسے ووٹ دیتے ہیں۔
289