حماس نے کہا کہ الفتح کے محمود عباس نے بھی حال ہی میں ماسکو میں الفتح اور حماس کے درمیان طویل عرصے سے جاری تقسیم کو ختم کرنے کے لیے ہونے والے اجلاس میں شرکت کی، جس سے فلسطین کے سیاسی کاز کو نقصان پہنچتا ہے، تاہم انھوں نے اس معاملے پر کوئی مشاورت یا بات نہیں کی۔ حماس نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ ہم اس طرح کے رویے کو دوٹوک الفاظ میں مسترد کرتے ہیں جس سے ہمارے لوگوں اور قومی مقصد کو نقصان پہنچا ہے۔بیان میں کہا گیا ہے کہ انفرادی فیصلوں اور قومی اتفاق رائے کے بغیر حکومت بنانے جیسے کھوکھلے اقدامات انفرادیت اور تقسیم کی پالیسی کو تقویت دیتے ہیں۔
حماس نے اپنے بیان میں کہا کہ اسرائیل کے ساتھ جنگ کے اس وقت فلسطینیوں کو ایک متحد قیادت کی ضرورت ہے جو اپنے معاشرے کے تمام طبقات کو آزادانہ اور جمہوری انتخابات کے انعقاد کے لیے اکٹھا کر سکے۔واضح رہے کہ محمد مصطفیٰ کو گزشتہ روز فلسطینی صدر محمود عباس نے فلسطینی اتھارٹی کا نیا وزیراعظم مقرر کیا تھا۔اطلاعات کے مطابق محمد مصطفیٰ فلسطینی صدر محمود عباس کے طویل عرصے سے اقتصادی مشیر ہیں اور امریکی تعلیم یافتہ ماہر اقتصادیات ہیں۔فلسطینی میڈیا کا کہنا ہے کہ نئے وزیراعظم محمد مصطفیٰ غزہ کی پٹی میں امدادی کاموں، ڈھانچے کی بحالی اور فلسطینی اتھارٹی کے اداروں میں اصلاحات کی قیادت کریں گے۔