استنبول کے میئر اماموگلو نے تقریباً 10 پوائنٹس سے کامیابی حاصل کی، جبکہ ہزاروں لوگ انقرہ میں موجودہ اپوزیشن میئر منصور یاواش کی جیت کا جشن منانے کے لیے سڑکوں پر نکل آئے۔صدر اردگان اور ان کی جماعت کو دو دہائیوں سے زائد عرصے کے دوران اقتدار میں اپنی بدترین شکست کا سامنا ہے جب کہ حزب اختلاف کی ری پبلکن پیپلز پارٹی نے 70 سال بعد تاریخی فتح حاصل کی ہے۔ترک صدر رجب طیب اردوان نے بلدیاتی انتخابات میں ناقص کارکردگی اور اپوزیشن کی کامیابی پر اپنے بیان میں کہا ہے کہ 31 مارچ ہمارے لیے اختتام نہیں بلکہ اہم موڑ ہے، مئی کے انتخابات میں کامیابی کے نو ماہ بعد ہم مطلوبہ نتائج حاصل نہیں کرتے۔
انہوں نے کہا کہ ترک عوام نے ووٹنگ کے ذریعے سیاستدانوں کو اپنا پیغام پہنچا دیا ہے، وہ پارٹی میں نتائج کا جائزہ لیں گے اور اپنا احتساب کریں گے۔مجموعی طور پر بلدیاتی انتخابات میں حکمران اے کے پارٹی 340 اضلاع میں اور اپوزیشن ریپبلکن پیپلز پارٹی (CHP) کو 240 اضلاع میں برتری حاصل ہے۔واضح رہے کہ ترکی میں بلدیاتی انتخابات کے لیے ڈالے گئے ووٹوں کی گنتی جاری ہے۔بلدیاتی انتخابات کے دوران صدر ایردوان کے عوامی اتحاد اور اپوزیشن ریپبلکن پیپلز پارٹی (CHP) کے درمیان سخت مقابلہ ہے۔انقرہ کے علاوہ اپوزیشن ریپبلکن پیپلز پارٹی (CHP) نے بھی ملک کے بڑے شہروں میں میئر کی 9 دیگر نشستیں جیت لیں۔
ترکی کے دارالحکومت انقرہ میں اپوزیشن کے موجودہ میئر منصور یاواس کی جیت کا جشن منانے کے لیے ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ صدر اردگان اور ان کی اے کے پارٹی (AKP) نے استنبول میں ایگزٹ پولز کی پیش گوئی سے بھی بدتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا، جس کی ایک وجہ بڑھتی ہوئی مہنگائی ہے۔ 2019 میں ریپبلکن پیپلز پارٹی کے اکرم امام اوغلو نے استنبول میں دو دہائیوں سے اقتدار میں رہنے والے اردگان اور ان کی پارٹی کے امیدوار کو شکست دی۔ترکی کے بلدیاتی انتخابات میں 81 صوبوں اور 973 اضلاع سمیت 390 قصبوں میں میئرز کا انتخاب ہو رہا ہے۔